لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے یورپی یونین کا حصہ رہنے یا انخلاء سے متعلق ہونے والے تاریخی ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی اکثریت نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیدیا،برطانوی عوام کے فیصلے سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو پر لگ گئے اور اس کی قیمت سو ڈالر اضافے سے 1360 ڈالر فی اونس تک جاپہنچی، جبکہ بین الاقومی مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور وہ 31 سال کی کم ترین سطح پر آگیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا انخلاء کے حوالے سے پولنگ گزشتہ روزمقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک ہوئی، ریفرنڈم میں تقریباً 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) اور اس کے مخالفین کی تعداد تقریباً یکساں ہے اور کوئی بھی گروپ کامیاب ہوسکتا ہے۔
برطانوی الیکٹورل ریفرنڈم کمیشن نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ جمعرات کو ہونے والے ریفرنڈم میں ریکارڈ 72 فیصد سے زائد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔نتائج کے مطابق یورپی یونین سے انخلاء کی حمایت میں 51.8 فیصد جبکہ مخالفت میں 48.2 فیصد افراد نے ووٹ دیا۔اس ریفرنڈم کو برطانوی تاریخ کا اہم ترین لمحہ قرار دیا گیا اور برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی و مخالفین بھی اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ریفرنڈم کے لیے بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین نے 4 ماہ تک مہم چلائی اور اس میں دو اہم معاملات معیشت اور امیگریشن پر ہی زیادہ تر بات کی گئی۔حالیہ دنوں میں بریگزٹ کے حوالے سے رائے عامہ کے جائزوں کے حساب سے لندن اسٹاک مارکیٹ مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔بریگزٹ کے حامیوں کا کہناتھا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔برطانوی ٹی وی کے مطابق شمال مشرقی انگلینڈ، ویلز اور مڈلینڈز میں زیادہ تر ووٹروں نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ لندن، سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے زیادہ تر ووٹروں نے یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
اس سے قبل ابتدا میں 382 میں سے جن 15 کاؤنٹیز کے نتائج سامنے آئے تھے جس میں سے’ریمین‘ (یعنی یورپی یونین میں شامل رہنے کے کا حامی گروپ) کو 48.5 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ’لیو‘ ( یوروپی یونین سے الگ ہونے کا حامیوں) کو 51.5 فیصد حاصل ہوئے تھے۔لیو نے انگلینڈ کے شمال مشرق علاقوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ سکاٹ لینڈ میں ’ریمین‘ کو سبقت حاصل ہوئی ہے۔نتائج سے متعلق صورت حال پوری طرح سے واضح ہونے میں ابھی کئی گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس ریفرنڈم میں عام انتخابات سے بھی زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں۔سب سے پہلے جس کاؤنٹی سے نتائج موصول ہوئے وہ نیوکاسل تھی، جہاں ’ریمین‘ نے صرف ایک ووٹ کے فرق سے برتری حاصل کی۔تاہم نیوکاسل سے ملحقہ کاؤنٹی سنڈرلینڈ میں ’لیو‘ نے 22 فیصد کی برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔جبرالٹر میں 96 فیصد رائے دہندگان نے ’ریمین‘ کے حق میں ووٹ ڈالا۔یو کے آئی پی کے رہنما نائجل فراڑ جو برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے لیے گذشتہ 20 سالوں سے مہم چلا رہے ہیں نے اپنے حمایتیوں سے کہا ہے کہ ’یہ عام افراد اور مہذب لوگوں کے لیے جیت ہوگی۔
ریفرینڈم میں لوگوں سے یہ سوال پوچھا گیاکیا برطانیہ کو یورپی یونین کا حصہ بنے رہنا چاہیے یا یورپی یونین سے الگ ہو جانا چاہیے؟جس نے بھی 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے اسے فاتح قرار دیا جائیگا۔برطانوی عوام کے فیصلے سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو پر لگ گئے اور اس کی قیمت سو ڈالر اضافے سے 1360 ڈالر فی اونس تک جاپہنچی، جبکہ بین الاقومی مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور وہ 31 سال کی کم ترین سطح پر آگیا۔یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔جبکہ بعض حلقوں کا کہناتھا کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد دنیا کے ان حصوں میں امن قائم ہوا ہے جہاں اکثر تنازعات رہتے تھے۔یورپی یونین سے اب تک کوئی بھی رکن ملک الگ نہیں ہوا ہے۔ تاہم برطانوی عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے ۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو بھی پر لگ گئے ، قیمت حیران کن سطح پر پہنچ گئی
24
جون 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں