واشنگٹن (این این آئی) امریکی میڈیا نے اپنی رپور ٹ میں کہا ہے کہ امریکہ نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی گاڑی کی نشاندہی اس وقت کی جب وہ ایران میں اپنے خاندان سے ملاقات کر کے واپس آ رہے تھے۔امریکی روزنامے وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ملا اختر منصور کو پاکستان آتے ہوئے اس علاقے میں نشانہ بنایا گیا جہاں عمومی طور پر ڈرون حملے نہیں ہوتے ہیں ٗایران نے ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملا اختر منصور ایران سے پاکستان میں داخل نہیں ہو رہے تھے وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی ڈرون ایران پاکستان سرحدی علاقے میں کام نہیں کر سکتا تھا۔ اسی لیے انٹیلی جنس اطلاعات اور مواصلاتی رابطوں کی جاسوسی کے ذریعے خفیہ اداروں نے ملا منصور کا پتہ لگایا اور سرحدی علاقہ عبور کرنے کے بعد جیسے ہی وہ بلوچستان میں داخل ہوئے انھیں نشانہ بنایا گیا۔اخبار کے مطابق ملا منصور سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔حکام نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ مسلح ڈرون طیارے افغانستان سے پرواز کرتے ہوئے آئے اور گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا جب طالبان کے رہنما کوئٹہ پہنچنے والے تھے۔وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ملا اختر منصور کو بلوچستان میں مارنے کا مقصد پاکستان کو خبردار کرنا ہے کہ امریکہ ضرورت پڑنے پر پاکستان کو بتائے بغیر اس کی سرزمین پر کارروائی کر سکتا ہے۔