نئی دہلی (این این آئی)بھارتی دارالحکومت دہلی میں ایک دیوار پر اردو رسم خط میں کی جانے والی پینٹنگ کو زبردستی مٹائے جانے کے واقعہ نے طول پکڑ لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق بعض لوگوں نے دیوار پر اردو اشعار لکھنے والے دو فنکاروں کو ان کی پینٹنگز انھی سے مٹوانے اور وہاں ’سوچھ‘ یعنی صاف ستھرا بھارت مہم کا نعرہ لکھنے پر مجبور کیا۔دہلی کے وزیر ثقافت کپل مشرا نے کہا کہ وہ خود جاکر اس دیوار پر اردو میں وال پینٹنگ کروائیں گے جہاں مبینہ طور پر آر ایس ایس کارکنوں نے پینٹنگز مٹوائی تھی۔ کپل مشرا نے کہاکہ میں خود وہاں جاؤں گا، اردو میں پینٹنگ کرواؤں گا۔ دیکھتے ہیں کون روکنے آتا ہے۔عام آدمی پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے کہاکہ دہلی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے کٹر نظریات کو مسترد کردیا اور اسی لیے یہ لوگ بوکھلائے ہوئے ہیں۔گذشتہ ہفتے 19 مئی کو دہلی حکومت کی اجازت سے سرکاری عمارتوں کی دیواروں پر ایک غیر ملکی اور ایک ہندوستانی فنکار نے اردو اشعار کو پینٹنگز کی شکل میں پیش کرنے کی ابتدا کی تھی فنکاروں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس سے منسلک کچھ لوگوں نے نہ صرف ان کی پینٹنگز ان سے مٹوائیں بلکہ انھیں ہندی رسم خط میں اس پر سوچھ بھارت مہم لکھنے پر مجبور کیا۔وزیر کپل مشرا نے کہا کہ میں اردو پینٹنگ کے ساتھ دیوار پر وہ پوسٹر بھی لگواؤں گا جو نریندر مودی نے اردو میں ٹویٹ کیا تھاانھوں نے کہاکہ مودی اردو لکھیں تو ٹھیک اور دوسرے لوگ لکھیں تو مخالفت ٗیہ کون سی ثقافت ہے جو یہ لوگ دہلی میں لانا چاہتے ہیں؟مشرا نے کہاکہ اردو ایسی زبان ہے جو دہلی میں پیدا ہوئی اور پھر دنیا بھر میں پھیلی ٗیہ لوگ جو ہندو مذہب کی حفاظت کی بات کر رہے ہیں انھیں ہندو مذہب کا علم ہی نہیں ٗمیں بھی ہندو ہوں اور میرے خیال سے میرا مذہب اتنا کمزور نہیں جو اردو دیکھ کر ہی ڈر جائے ٗاردو دہلی کی چار سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور حکومت دہلی نے مائی دلی سٹوری کے تحت 2014 میں ایک مہم شروع کی تھی جس میں لوگوں سے دہلی کے بارے میں ان کے تاثرات ٹوئٹر پر لیے گئے تھے ٗان میں سے 40 ٹویٹس کو منتخب کیا گیا تھا اور دوسرے مرحلے میں اب انھیں دہلی کی چار سرکاری زبانوں میں سرکاری عمارتوں پر پینٹ کیا جا رہا تھا۔