قاہرو (این این آئی) ایک مصری اہلکار نے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہونیوالے مصری طیارے نے لاپتہ ہونے سے پہلے رخ نہیں بدلا تھا،اس سے پہلے یونان کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ مصری مسافر طیارے نے بحیرہ روم میں گرنے سے پہلے دو بار تیزی سے رخ بدلا تھا۔ایجپٹ ایئر کی پرواز ایم ایس 804 پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی اور اس میں سوار 66 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔مصر میں جہازوں کی آمد و رفت کے نظام کی سہولیات فراہم کرنیوالے سرکاری ادارے کے سربراہ ایحاب اعظمی نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ پرواز ایم ایس 804 ریڈار سے لاپتہ ہونے سے پہلے معمول کے مطابق 37 ہزار فٹ بلندی پر پرواز کر رہی تھی۔انھوں نے یونان کے اس موقف کو مسترد کیا جس کے تحت جہاز نے لاپتہ ہونے سے پہلے اچانک اپنی بلندی کم کی۔یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جہاز کے گرنے کے واقعے پر یونان اور مصر کے موقف پر کیوں اختلافات پائے جاتے ہیں۔یونان کے وزیرِ دفاع پانوس کامینوز کے مطابق جہاز نے تیزی سے دو بار رخ بدلا اور اس کے بعد ریڈار سے غائب ہونے سے پہلے 25,000 فٹ سے زیادہ نیچے آیا۔تاہم مصری اہلکار کے مطابق جہاز جب مصر کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو اس پر لاپتہ ہونے سے پہلے ایک سے دو منٹ تک نظر رکھی گئی اور اس وقت جہاز کیساتھ کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔ایجپٹ ایئر لائن کے تباہ ہونیوالے طیارے میں نصب ڈیٹا ریکارڈر کی تلاش بحیرہ روم میں جا رہی ہے۔ مصری صدر اور تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ابھی حادثے کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا لیکن طیارے کو پیش آنیوالے حادثے بارے میں مصر کی سول ایوی ایشن کے وزیر کا کہنا ہے کہ تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ زیادہ ہے۔