پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بھارت کا نیا منصوبہ، ماہرین میں تشویش کی لہر، مخالفت کر دی

datetime 17  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (آن لائن) بھا رتنےملک میں شدیدخشک سالی سے نمٹنے کے لیے دریاو¿ں کے رخ تبدیل کرنے کا منصو بہ بنا لیا ۔ محکمہ آ بپا شی کی وزیر ا±وما بھارتی نے بر طا نو ی نشریا تی ادارے کو انٹر ویو دیتے ہو ئے کہاکہ بھرم پترا اور گنگیز سمیت بڑے دریاو¿ں سے پانی کو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کی طرف موڑا جائے گا۔ یہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔انڈیا میں موسمی حدت میں اضافہ خشک سالی کا سبب بن رہا ہیں جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔دریاو¿ں کے پانی کے منتقل کیے جانے کے لیے 30 مقامات پر رابطوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ان میں سے 14 شمالی میں ہمالیہ کے برفانی تودوں سے آنے والے پانیوں پر ہیں جبکہ 16 دیگر علاقوں سے ہیں۔ماحولیات کے ماہرین نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ایک دوسری ماحولیاتی آفت جنم لےگی لیکن ملک کی سپریم کورٹ نے اس پر عمل در آمد کا حکم دے دیا ہے۔ تا ہم اوما بھارتی کا کہنا تھا ’دریاو¿ں کو آپس میں جوڑنے کا یہ منصوبے ہمارا اولین ایجنڈا ہے اور ہمیں اس کے لیے لوگوں کی حمایت حاصل ہے اور ہم اسے جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پانچ مقامات پر کام جاری ہے اور اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں دریاو¿ں کا پہلا رابطہ جلد کھول دیا جائے گا،اوما بھارتی کے مطابق 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے ملک میں دریاو¿ں کے رابطے کا یہ پہلا منصوبہ ہے۔ان کے مطابق آبپاشی اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے بھی آئندہ برسوں میں منصوبے بنائے جائیں گے اور یہ منصوبہ طویل المدتی ہے۔گذشتہ دو برس سے برے مون سون کے باعث انڈیا کو خشک سالی کا سامنا ہے۔اس کی 29 ریاستوں میں سے نصف کو خشک موسم اور پانی کے بحران کا سامنا ہے۔ دہلی کی حکومت پانی کی ٹرینیں متاثرہ علاقوں میں بھیج رہی ہے۔پانی نے محکمے کی وزیر ا±وما بھارتی کا کہنا ہے کہ ’ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی کا بحران آئندہ بھی رہے گا لیکن اس منصوبہ کے تحت کم لوگوں کی مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔‘ان کے بقول ’لوگوں نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے اور وہ خوشی خوشی نقل مکانی کو تیار ہیں۔‘ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے نہ معاشی نہ معاشرتی طور پر ممکن ہے۔ حکومت پر بھی بغیر کسی کاغذی جانچ پڑتال کے اس کے لیے ماحولیاتی نقطہ نظر سے منظوری دینے کا الزام ہے۔جنوبی ایشیا میں ڈیمز، دریاو¿ں اور لوگوں کے لیے جام کرنے والے ادارے کے اہلکار ہیمانشو ٹھکر کا کہنا ہے ’یہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تو ناممکن ہے کیونکہ دریاو¿ں کے بہاو¿ کا کیا ہوگا۔‘ان کا مزید کہنا تھا’یہ منصوبہ اس سوچ پر بنایا گیا ہےکہ خشک علاقوں میں پانی پہنچایا جائے لیکن اس بارے میں کوئی قابلِ ذکر تحقیق نہیں ہے کہ کن علاقوں میں پانی زیادہ ہے اور کن میں کم ہے۔‘حکومت کے مطابق اس منصوبے سے 35000 ہیکٹر رقبے کو آبیاری ملے گی جبکہ 34000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہو گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…