لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے بزرگ کارکن کو اڑھائی ماہ بعد پولیس اور لیگی رہنما کی ناجائز حراست سے بازیاب کرا کر رہا کر دیاجبکہ عدالت نے پولیس کو متاثرہ خاندان کے افراد کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان نے پی پی 155سے تحریک انصاف کے نائب صدر ہارون مسیح کی طرف سے والد یعقوب مسیح کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی طرف سے شبیر بخاری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ایس پی کینٹ عبادت نثار نے بزرگ مسیحی شہری یعقوب مسیح کو عدالت میں پیش کیا، تحریک انصاف کے بزرگ کارکن نے عدالت کو بتایا کہ جنوبی چھاؤنی پولیس، سی آئی اے غازی آباد پولیس نے بھٹہ چوک کے لیگی رہنماؤں وقار حسین، عمر بٹالوی اور اشرف مسیح کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے اسے اغواء کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، دوران حراست اسے پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا اور منہ پر جوتے مارے گئے، ن لیگی رہنما اس سے مکان کے کاغذات اور اکہتر لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے تھے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یعقوب مسیح کے اغواء کا مقدمہ درج ہے جس میں ملزم وقار حسین اور عمر بٹالوی گرفتار ہیں، ایس پی کینٹ عبادت نثار لیگی رہنماؤں کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے تیسرے مرکزی ملزم اشرف مسیح کی گرفتاری نہیں ڈالی جا رہی اور سے جنوبی چھاؤنی پولیس اسٹیشن میں پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔ ایس پی کینٹ نے کہا کہ ان پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جا رہے ہیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد یعقوب مسیح کو رہا کرنے کا حکم دیا اور سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی کہ متاثرہ خاندان کو ناجائز ہراساں نہ کیا جائے۔