کراچی(این این آئی)لیاری گینگ وار کے گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ کے پولیس افسران سے تعلقات کے انکشاف کے بعد کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کئی تھانوں کے ایس ایچ اوز کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے جبکہ عزیر بلوچ کو 9 مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق پولیس افسران سے تعلقات کے انکشافات کے بعد کارروائی کاآغازکردیاگیا ہے، ایس ایچ او شاہ فیصل کالونی اور ایس ایچ او بریگیڈ کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا، ہٹائے جانے والے ایس ایچ اوز میں بابر حمید اور حاجی ثنا اللہ شامل ہیں۔ مزید 4 ایس ایچ او ز کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے، جن میں عابد تنولی، جاوید بلوچ، امتیاز تنولی اور دیگر افسران شامل ہیں جبکہ پولیس افسران پر الزام کی تحقیقات کے لیے ایک نئی کمیٹی بھی بنادی گئی ہے۔کمیٹی میں ایس پی صدر ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو، ایس پی سٹی شہلا قریشی اور اے ایس پی کلفٹن شامل ہیں،پولیس افسران کے خلاف تحقیقات میں اسپیشل برانچ اور آئی بی سے مدد لی جائے گی۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کے مطابق عزیر بلوچ کو 9مقدمات میں گرفتار کر لیاگیا ہے جبکہ انسداد دہشتگردی اور سیشن عدالتوں سے پروڈکشن آرڈرز اور تحقیقات کی منظوری بھی لے لی گئی۔کلاکوٹ اور ماڑی پور تھانوں کے 4 مقدمات میں پروڈکشن آرڈرز جاری کردیئے گئے، 3 مقدمات میں عزیر بلوچ سے تحقیقات کی بھی منظوری مل گئی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق عزیر بلوچ سے مزید تحقیقات سینٹرل جیل میں کی جائیں گی، جے آئی ٹی کے سامنے عزیر بلوچ کے اعترافات کے بعد اس کو 6مزید مقدمات میں شامل کیا جارہا ہے، یہ مقدمات کلاکوٹ، کھارادر، ماڑی پور اور عیدگاہ تھانوں میں درج ہیں۔پولیس کے اعلی افسران نے گینگ وار کے سرغنہ سے رابطوں پر محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش بھی کر دی ہے۔ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی میں 7 ایس ایچ اوز اور ایک پولیس کانسٹیبل سے رابطوں کا انکشاف کیا تھا۔