اسلام آباد(این این آئی) پاکستان سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے سابق صدر احسان مانی نے ششانک منوہر کی کھیلوں کی عالمی گورننگ باڈی کے آزاد چیئرمین کی حیثیت سے تقرری کو ایک اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آگے چل کر انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ایک انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ میں ششانک کو ذاتی طور پر تو نہیں جانتا تاہم ابھی تک انہوں نے صحیح اقدامات کیے ہیں تاہم ابھی ایک لمبا سفر طے کرنا ہے۔ اس وقت دنیائے کرکٹ کو چند سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور مجھے امید ہے کہ ششانک منوہر آئی سی سی کو موثر قیادت فراہم کرینگے جس کی اس وقت اسے شدید ضرورت ہے۔2002۔2006 تک آئی سی سی کی صدارت کے منصب پر فائض رہنے والے مانی نے کہا کہ ششانک منوہر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا کوئی راستہ ڈھونڈنا ہو گا جس کا انحصار دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات پر ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ منوہر کو پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کیلئے بھی اقدامات کرنے چاہئیں ٗوہ لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کر کے اس کا مثبت انداز میں آغاز کر سکتے ہیں جس سے یہ واضح پیغام جائیگا کہ آئی سی سی پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے تیار ہے جو یقیناً سیکیورٹی ضمانت کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔احسانی مانی نے کہا کہ ششانک منوہر کو ایسوسی ملکوں کی کرکٹ میں بہتری لانے کیلئے بھی مالی معاونت سمیت دیگر اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سری نواسن کی جانب سے کرکٹ کے نظام میں تبدیلیوں سے قبل آئی سی سی کا ہمیشہ سے ہی آزاد صدر رہا، آئی سی سی سربراہ صدر کو شفاف ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ایک سسٹم تھا جس کے تحت تمام ملکوں کو آڈٹ اکاؤنٹس دکھانے کے بعد ہی آئی سی سی سے فنڈ جاری کیے جاتے تھے اور جب پی سی بی نے ایسا نہ کیا تو میں پاکستان کے فنڈز بھی روک دئیے تھے۔