پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’ہیلز نہیں پہن سکتیں تو نوکری چھوڑ دو‘

datetime 12  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوز ڈیسک) لندن میں ایک خاتون ملازمہ کو ہائی ہیلز والے جوتے پہن کر کام کرنے سے انکار کرنے پر نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ہیکنی سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ عارضی کارکن نیکولا تھورپ جب فنانس کمپنی پی ڈبلیو سی آئیں تو ان سے کہا گیا کہ انھیں ’دو سے چار انچ اونچی ایڑی والے جوتے‘ پہننا ہوں گے۔جب انھوں نے اس سے انکار کیا اور سوال کیا کہ مرد رفقائے کار سے بھی ایسا ہی کرنے کو کیوں نہیں کہا جاتا، تو انھیں بغیر تنخواہ دیے گھر بھیج دیا گیا۔آؤٹ سورسنگ فرم پورٹیکو کا کہنا ہے کہ ’مس تھورپ نے لباس کے بارے میں ضابطہ کار پر دستخط کیے ہوں گے لیکن اب اس کا جائزہ لینا ہو گا۔‘نیکولا تھورپ کا کہنا ہے کہ انھیں ہائی ہیلز پہن کر پورا دن کام کرنے میں مشکلات ہوسکتی تھی اس لیے انھوں نے چپٹے جوتے پہننے کا پوچھا تھا جو وہ ایک دفتر میں پہن کر جاتی تھیں۔لیکن اس کے باوجود ان سے گذشتہ دسمبر میں ان کے پہلے ہی دن اونچی ایڑی والے جوتے خریدنے کو کہا گیا۔نیکولا تھورپ نے بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا کہ اگر آپ مجھے کوئی ایک وجہ بتا دیں کہ آج فلیٹ جوتے پہننے کی وجہ سے میرے کام میں رکاوٹ پیدا ہوگی تو ٹھیک ہے، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔‘’مجھ سے توقع کی جا رہی تھی کہ میں نو گھنٹوں کی شفٹ اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر کروں، کلائنٹس کو میٹنگ روم تک لے کر جاؤں۔ میں نے کہا کہ میں ہیلز کے ساتھ یہ سب نہیں کر پاؤں گی۔‘انھوں نے اپنے دوستوں سے یہ سب بیان کیا اور جب انھوں نے فیس بک پر یہ سب لکھا تو انھیں معلوم ہوا کہ دیگر خواتین کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔’میں خوف زدہ تھی کہ اس بارے میں بولنے کا منفی اثر بھی ہو سکتا ہے، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بڑا مسئلہ ہے۔‘اس کے بعد انھوں نے ایک پٹیشن تیار کی جس میں انھوں نے قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تاکہ خواتین کو ہائی ہیلز پہن کر کام کرنے پر مجبور نہ کیا جا سکے۔ اس پٹیشن پر دس ہزار سے زائد دستخط ہو چکے ہیں جس کے بعد اب حکومت کو اس پر ردعمل ظاہر کرنا ہو گا۔قانون کے مطابق کمپنی مالکان ’مناسب‘ مطلوبہ ڈریس کوڈ پر پورا نہ اترنے والے عملے کو صحیح کپڑے اور جوتے خریدنے کا وقت دینے کے بعد ملازمت سے نکال سکتے ہیں۔’وہ مرد اور خواتین کے لیے مختلف ڈریس کوڈ رکھ سکتے ہیں۔‘ دوسری جانب پی ڈبلیو سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی پالیسی کے حوالے سے پورٹیکو کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…