لاہور(آن لائن)مسلم لیگ ن کی خاتون ایم این اے مائزہ حمید کے والد زاہد حمید، والدہ بشریٰ زاہد اور چچا نے اپنی آئل ملز کے نام پر 1995ئ میں1کروڑ 15 لاکھ قرض لیا مگر تینوں شخصیات نے سیاسی دباﺅ ڈال کر قرض ادا نہ کیا، نہ کوئی قسط جمع کروائی، قرض کی رقم بڑھ کر 2کروڑ 92 لاکھ ہو گئی الائیڈ بنک نے اپنے قانونی مشیر معیز طارق کے ذریعے قرض کی وصولی کے لئے مذکورہ شخصیات کے خلاف بینکنگ کورٹ میں دعویٰ کر دیا۔ اس دوران مائزہ حمید کے والد زاہد حمید کا انتقال ہو گیا جن کی جگہ پر مائزہ حمید خود دعویٰ میں فریق بن گئیں۔ بینکنگ کورٹ لاہور نمبر 2 نے بینک کا دعویٰ تاخیر سے دائر ہونے کی بنا پر خارج کر دیا جس پر الائیڈ بینک نے لاہور ہائیکورٹ میں بینکنگ کورٹ نمبر 2 کے فیصلے کو چیلنج کر دیا۔مسٹر جسٹس عابد عزیز شیخ اور مسٹر جسٹس شاہد کریم پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے مائزہ حمید، ان کی والدہ بشریٰ زاہد اور ان کے چچا شاہد حمید کو نوٹس جاری کر دئیے کہ وہ 16 جون کو خود یا اپنے وکیل کے ذریعے موقف پیش کریں اور الزامات کا دفاع کریں۔ عدالت نے مائزہ حمید، ان کی والدہ اور چچا کو رحیم یار خان میں ان کی 142 کنال رہن رکھی گئی زرعی اراضی فروخت کرنے سے روک دیا۔ اس اراضی کو ان شخصیات نے بنک میں رہن رکھ کر 1995 میں قرض لیا تھا۔
عدالت نے بینک کے کورٹ لاہور کی جانب سے دعویٰ کو مسترد کرنے کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں بنک اپنے کسی ڈیفالٹر کےخلاف جب بینکنگ کورٹ سے رجوع کرتا ہے تو محض تاخیرسے رجوع کرنے پر بینکنگ کورٹ اس کے دعویٰ کو ناقابل سماعت قرار نہیں دے سکتا۔ بینکنگ کے قانونی وکیل معیز طارق کا موقف تھا کہ بینکنگ کورٹ نے ان کو سنے اور مکمل دفاع کا موقع دئیے بغیر ٹیکنیکل بنیادوں پر دعویٰ خارج کر دیا۔
لیگی ایم این اے کا سکینڈل سامنے آگیا
12
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں