اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ کہیں پانامہ لیکس کا معاملہ کسی غیر آئینی اقدام کی طرف نہ چلا جائے،وزیراعظم کا استعفیٰ پانامہ پیپرز کی تحقیقات سے وابستہ ہے، اتحادی جماعتوں کو اپوزیشن کے ٹی او آرز پر تحفظات ہیں‘ ٹی او آرز آئین اور قانون سے متصادم ہیں،اپوزیشن ٹی او آرز کو متنازعہ بنانا چاہتی ہے‘ اپوزیشن کو سنجیدہ دائرے میں رہ کر اپنی بات کرنی چاہئے۔ وہ ہفتہ کو مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق ‘ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی‘ نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو‘ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی‘ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کے ہمراہ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اپوزیشن کے مجوزہ ٹی او آرز حکومت کو موصول ہوئے ہیں جس پر وزیراعظم نواز شریف نے ہمیں اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے ہر مطالبے سے پیچھے ہٹی۔ اپوزیشن کے مطالبے پر چیف جسٹس کو خط لکھا گیا۔ اپوزیشن کو ریٹائرڈ جج تسلیم نہیں‘ ریٹائرڈ بیوروکریٹ کی ماتحتی میں کمیشن چاہتے ہیں پارلیمانی سطح پر تحقیقاتی کمیٹی کا مطالبہ آیا تو بھی اپوزیشن پیچھے ہٹ گئی، جمہوریت پسند لوگوں کے ہر سطح پر احساسات ایک جیسے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو اپوزیشن کے ٹی او آرز پر تحفظات ہیں‘ ٹی او آرز آئین اور قانون سے متصادم ہیں ‘اپوزیشن ٹی او آرز کو متنازعہ بنانا چاہتی ہے‘ اپوزیشن کو سنجیدہ دائرے میں رہ کر اپنی بات کرنی چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خدشہ ہے کہ یہ معاملہ کسی غیر آئینی اقدام کی طرف نہ چلا جائے، وزیراعظم نواز شریف کا استعفیٰ پیپرز کی تحقیقات سے وابستہ ہے،ہم نے اپنے تحفظات پہنچا دیئے ہیں، حتمی فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔(اح)