منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

سوزوکی ڈرائیورکا کیا کردارتھا؟بیٹی سے آخری وعدہ ،عنبرین کے والدکی دہائی،قاتلوں کو عبرتناک سزادینے کا مطالبہ

datetime 6  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایبٹ آباد(آن لائن) پندرہ رکنی جرگہ کے حکم پرقتل کی جانیوالی عنبرین کے والد ریاست نے کہاہے کہ مقامی جرگے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا۔ جس طرح ظالموں نے میری بیٹی کو جلایاہے۔ اسی طرح ان لوگوں کو بھی اسی مقام پر جلا کر انصاف فراہم کیاجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔مقتولہ عنبرین کے والد نے بتایاکہ میں ایک غریب آدمی ہوں۔ آٹھویں کلاس تک عنبرین نے مڈل سکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اسے مزید تعلیم نہیں دلواسکتاتھا۔ میں نے اپنی بیٹی کی فرمائش پر اسے میٹرک کاپرائیویٹ امتحان دلوانے کا وعدہ کیاتھا۔ اور اس مرتبہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے اس کا داخلہ نہیں بھیج سکاہوں۔صائمہ کے فرار کے بارے میں نہ مجھے کوئی علم ہے او رنہ ہی مقامی جرگے کے بارے میں مجھے کچھ معلوم تھا۔ میں چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان سے اپیل کرتاہوں کہ جس طرح ظالم جرگوئیوں نے میری بیٹی کوجلا کرقتل کیاہے۔ اسی طرح ان جرگوئیوں کو بھی اسی مقام پر جلا کر انصاف کیاجائے۔ دریں اثناء سترہ سالہ عنبرین کے قریبی عزیز سردارعجب داد نے کہاہے کہ جرگہ ممبران نے سوزوکی ڈرائیورکوپیسے دے کرکہاتھاکہ عنبرین کو لاوارث قرار دلواکر کمیٹی کے قبرستان میں دفناآئے۔جس روز عنبرین کی جلی ہوئی نعش ملی۔ اس کی چوڑیوں سے اس کو شناخت میں نے کیاتھا۔ گاؤں مکول پائیں میں جائے وقوعہ پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران سردار عجب داد نے بتایاکہ جب عنبرین کی نعش کو گاؤں سے ایبٹ آباد کیلئے روانہ کیاگیاتھا تو جرگہ ممبران نے سوزوکی ڈرائیور محمد زبیر ولد گل داد خان کوپیسے دے کرنعش کے ساتھ بھیجا تھا۔ اور اسے کہاتھاکہ نعش کو لاوارث قرار دلوا کر، اسے کمیٹی کے قبرستان میں دفناکر واپس آجائے۔ لیکن عنبرین کی چوڑیوں کی تصاویر میں نے بنائیں۔ جن کی مدد سے اسے پہچان لیاگیا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ یہ جرگہ علاقائی روایات کے منافی ہے۔ ان لوگوں نے ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ حکومت ان لوگوں کو نشان عبرت بنائے۔ ادھر تھانہ ڈونگاگلی کے ایس ایچ او نصیراحمد نے کہاہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے سکول بیگ اورایک کاغذ کے ٹکڑے سے عنبرین کی شناخت کی گئی۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایاکہ جب ہمیں گاڑی میں نامعلوم لڑکی کی نعش ملی تو اس کے پاس سکول کا ایک بیگ بھی تھا۔ جبکہ ایک کاپی پر نعمان کا نام لکھا ہواتھا۔ جب ہم اس سکول میں گئے تو نعمان ہمیں مل گیا۔ جب نعمان سے پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ گاڑی سے ملنے والی نعش اس کی بہن عنبرین کی ہے۔ ایس ایچ او نے مزید بتایاکہ ملزمان جب لڑکی کو رات کے وقت لیکر آئے تو اسے حادثاتی رنگ دینے کیلئے اس کے گھر سے سکول بیگ بھی لیکر آگئے۔ جوکہ لڑکی کی شناخت کاباعث بن گیا۔ یہ بااثرلوگ ہیں۔ ان سے مقامی لوگ ڈرتے ہیں۔ ادھر مقتولہ عنبرین کے ٹیچر خلیق الزمان نے کہاہے کہ عنبرین چند روز قبل داخلہ کے حوالے سے سکول میں آئی تھی۔ اس نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔ جبکہ عنبرین کی دوست صائمہ بھی آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد گھربیٹھ گئی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ خلیق الزمان نے بتایاکہ عنبرین جب آخری مرتبہ سکول آئی تھی تو وہ اپ سیٹ اورپریشان دکھائی دیتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…