اسلام آباد (نیوز ڈیسک) دنیا آج تک حیران تھی کہ وائٹ ہاؤس میں اسامہ بن لادن کی لاش یا لاش کی تصویریں کسی کو کیوں نہیں دکھائی گئیں جبکہ دوسری طرف صدام حسین کی پھانسی کی ویڈیو ریلیز کی گئی بلکہ صدام کے بیٹوں کی پوسٹمارٹم تصویریں تک شائع کی گئیں۔ امریکی سیل ٹیم VI جس نے ایبٹ آباد میں آپریشن کیا کے ایک افسر میٹ بسونیٹے نے اس راز سے اپنی کتاب ’’نو ایزی ڈے‘‘میں پردہ اٹھا دیا۔ ماضی میں نیوی سیل ٹیم VI کے ممبران یہ کہتے رہے کہ ہم نے اسامہ بن لادن کی چھاتی میں کئی گولیاں ماریں اور اس کے بعد وہ زمین پر گر گئے لیکن میٹ بسونیٹے نے انکشاف کیا کہ ہے کہ اسامہ بن لادن گولیاں لگنے کے بعد ہلاک ہو کر گر پڑے اور اس کے بعد امریکی نیوی سیل ٹیم VI کے جوان ان کی لاش پر مسلسل گولیاں برساتے رہے۔ میٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کی لاش پر سینکڑوں کے حساب سے گولیاں برسائی گئیں جس سے لاش مسخ ہو گئی۔ واضح رہے کہ امریکہ میں ایک قانون ہے جسے ’’لاء ز آف لینڈ وار فیئر‘‘کہا جاتا ہے اس قانون کے مطابق ایک امریکی فوجی کسی بھی دشمن کو مارنے کے بعد یہ یقین دہانی کرنے کیلئے کہ آیا جس شخص کو مارا گیا ہے وہ واقعی مر گیا ہے مزید کچھ گولیاں اس کی لاش پر فائر کر سکتا ہے لیکن جو کچھ اسامہ بن لادن کی لاش کے ساتھ کیا گیا وہ انتہائی شرمناک تھا۔ کیونکہ اس کی لاش پر جو سینکڑوں گولیاں برسائی گئیں ان کا مقصد یہ یقین دہانی کرنا نہیں تھا کہ وہ مر چکا ہے بلکہ تمام فوجیوں نے خوشی میں باری باری اسامہ بن لادن کی لاش پر اپنی میگزین خالی کیں جس کی وجہ سے اسامہ بن لادن کی لاش مسخ ہونے کے باعث وائٹ ہاؤس نے اسے میڈیا اور دنیا سے چھپایا کیونکہ لاش کو اگر دنیا کے سامنے پیش کر دیا جاتا تو عالمی ادارے نیوی سیل ٹیم VI کی اس گھناؤنی حرکت کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے کہ آپ کیسے ایک لاش کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں جس کے باعث وائٹ ہاؤس نے لاش کو میڈیا اور عوام سے چھپایا۔