تہران(نیوز ڈیسک ) ایران کی پارلیمان کے نومنتخب اراکین اس ماہ جب حلف لیں گے تو ان میں علما کے مقابلے میں خواتین ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی اس سلسلے میں تیاریاں جاری وساری ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران میں پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج سامنے آگئے ہیں اور صدر حسن روحانی کے اتحادی اصلاح پسند اور اعتدال پسند بھاری اکثریت سے جیت گئے ہیں جبکہ سخت گیر قدامت پسند 2004 کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہوگئے ہیں۔1979 میں ایران میں انقلاب کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ علما بہت کم تعداد میں مجلس خبرگان کے ارکان منتخب ہوئے ہیں۔انقلاب کے بعد پہلی اسمبلی میں منتخب علما کی تعداد 164 تھی۔تاہم اس کے بعد سے اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے علما کی تعداد بتدریج کم ہوتی رہی ہے۔ایران میں انقلاب کے بعد دوسری پارلیمان میں علما اراکین کی تعداد 153 تھی، تیسری میں 85 ،چوتھی میں 67 اور پانچویں میں 52 تھی۔سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں علما کی تعداد 27 تھی۔؛نئی پارلیمان میں منتخب ہونے والے 16 علما ارکان میں سے 13 قدامت پسندانہ پس منظر کے حامل ہیں اور تین اصلاح پسند ہیں۔پارلیمان کی نومنتخب 17 خواتین ارکان میں سے قریبا سبھی اصلاح پسند ہیں۔وہ پارلیمان کے کل اراکین کی تعداد کا نو فی صد ہیں۔سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں خواتین کی تعداد نو تھی اور وہ قدامت پسند بازو سے تعلق رکھتی تھیں۔اس سے قبل زیادہ سے زیادہ چودہ خواتین پارلیمان کی منتخب رکن رہ چکی تھیں۔انتخابی نتائج کے مطابق نئی پارلیمان میں 133 اصلاح پسند ہوں گے۔اس طرح وہ 13 ارکان کی کمی سے سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔قدامت پسند ارکان کی تعداد 125 ہے اور باقی نشستوں پر آزاد اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار جیتے ہیں۔