برلن(نیوز ڈیسک ) نئی جرمن سیاسی جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی(اے ایف ڈی ) کے ارکان نے اپنی جماعت کے اس انتخابی منشور کی حمایت کر دی، جس کے مطابق اسلام آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے مساجد کے میناروں اور برقعے پر پابندی کی بھی وکالت کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمنی میں یہ نئی مہاجر مخالف سیاسی جماعت ابھی تین سال قبل معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اس جماعت کی مقبولیت میں یورپ میں جنم لینے والے مہاجرین کے اْس بحران کے سبب اضافہ ہوا ہے، جس کے دوران صرف جرمنی میں ہی گزشتہ برس ایک ملین سے زائد مہاجرین پہنچے۔ ان مہاجرین میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں۔ ابھی اس جماعت کو وفاقی جرمن پارلیمان میں نمائندگی حاصل نہیں ہے تاہم اس کے متعدد اراکین جرمنی کے سولہ میں سے نصف صوبوں کی اسمبلیوں میں پہنچ چکے ہیں۔تالیوں کی گونج میں جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے اے ایف ڈی سے تعلق رکھنے والے صوبائی رکنِ پارلیمان ہنس تھوماس ٹِل شنائیڈر نے کہاکہ اسلام ہمارے لیے اجنبی ہے اور اسی لیے یہ مذہبی آزادی کے اصولوں کی اْس سطح کا مطالبہ نہیں کر سکتا جیسی کہ مسیحیت کو حاصل ہے۔اے ایف ڈی کے منشور میں مسلمانوں سے متعلق باب کا عنوان رکھا گیا ہے، ’اسلام جرمنی کا حصہ نہیں ہے‘۔ اس منشور میں مساجد کے میناروں اور خواتین کے برقعے پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ جرمنی میں بسنے والے تقریباً چار ملین مسلمان مجموعی آبادی کا پانچ فیصد بنتے ہیں۔