یوکرائن میں تشدد جاری، جی سیون کا انتباہ

14  فروری‬‮  2015

مشرقی یوکرائن میں بڑھتے ہوئے تشدد پر جی سیون کے رہنماؤں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ روس شورش زدہ علاقے میں مزید فوجی روانہ کر رہا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فوجیوں کے مابین ہونے والی تازہ جھڑپوں میں مزید اٹھائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ویک اینڈ پر امن ڈیل کے باوجود اطراف کی طرف سے شیلنگ کے نتیجے میں قیام امن کی یہ نئی کوشش بھی ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اس صورتحال میں سات ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون نے یوکرائن کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔ جمعے کی رات اس گروہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا، ’’اس تنازعے میں شریک تمام پارٹیوں کو ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے، جس کی وجہ سے سیز فائر کے معاہدے پر عملدرآمد میں مشکل ہو جائے۔‘‘ جی سیون نے خبردار کیا ہے کہ اگر جرمنی اور فرانس کی مصالحت سے اختتام ہفتہ پر طے پانے والی منسک ڈیل کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت ایکشن لیا جا سکتا ہے، ’’ جو کوئی بھی مسنک ڈیل کی خلاف ورزی کرے گا، جی سیون اس کے خلاف مناسب ایکشن لینے کے لیے تیار ہے، بالخصوص ان لوگوں کے خلاف جو طے شدہ جامع فائر بندی کا احترام نہیں کرتے اور بھاری اسلحہ محاذوں سے واپس نہیں لے جاتے۔‘‘ جی سیون میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان ، برطانیہ اور امریکا کے علاوہ یورپی یونین کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائنی علاقے کریمیا کو اپنا حصہ بنانے پر عالمی طاقتوں نے احتجاجی طور پر روس کو جی ایٹ سے نکال دیا تھا۔ مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ماسکو یوکرائن میں حکومت مخالف سرگرمیوں کو ہوا دینے کے علاوہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی پشت پناہی بھی کر رہا ہے۔ تاہم کریملن ایسے الزامات مسترد کرتا ہے۔ ادھر یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے کہا ہے کہ یوکرائن میں باغیوں کی کارروائیوں کی وجہ سے منسک ڈیل کے متاثر ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’افسوس کی بات ہے کہ منسک ڈیل کو حتمی شکل دینے کے بعد روس کی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ شدید خطرے میں ہے۔‘‘ دریں اثناء امریکا نے ماسکو حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرائن میں فعال باغیوں کو مزید اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدرفرنسوا اولانڈ کی کوششیں سے طے پانے والے منسک معاہدے کے مطابق ہفتے اور اتوار کی شب سے مشرقی یوکرائن میں فائر بندی پر عملدرآمد شروع ہو جانا چاہیے۔ اس ڈیل میں اطراف نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ وہ بھاری ہتھیار فوری طور پر محاذوں سے ہٹا لیں گے۔ واضح رہے کہ مشرقی یوکرائن میں گزشتہ دس ماہ سے جاری خونریز تنازعے کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 54 سو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ایک اور پیشرفت میں جورجیا کے سابق صدر میخائل ساکاشویلی کو یوکرائنی صدر پوروشینکو کا خصوصی مندوب چن لیا گیا ہے۔ ساکاشویلی جنگ سے تباہ حال ملک یوکرائن میں اصلاحات کے لیے پوروشینکو کو خصوصی معاونت فراہم کریں گے۔ سابقہ سوویت جمہوریہ یوکرائن کے صدر نے ہفتے کے دن بتایا کہ ساکاشویلی یوکرائن میں بین الاقوامی کمیونٹی کے نمائندے کے طور پر کردار ادا کرتے ہوئے بیرون ممالک میں یوکرائن کی نمائندگی بھی کریں گے۔ ساکاشویلی نے کہا ہے کہ تمام یوکرائنی باشندے بدعنوانی اور ناانصافی سے پاک معاشرے کے مستحق ہیں۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…