بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء چالیس دن سے اپنے دفتر میں نظر بند رہنے اور پر تشدد واقعات کے حوالے سے خود پر لگنے والے متعدد الزامات کے بعد اپنی حریف شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ڈیل کرنے پر رضامند ہوگئی ہیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران خالدہ ضیاء نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر جمہوریت کے قتل جبکہ ان کی جماعت عوامی لیگ پر رواں برس کے آغاز سے ملک میں ہونے والے پر تشدد واقعات کا ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا تاہم انھوں نے ملک کو اس بحران سے نکالنے پر بھی زور دیا چاہے اس کیلئے انھیں اپنی سیاسی حریف سے بات چیت کیوں نہ کرنی پڑے۔خالدہ ضیاء نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کسی غیر جانبدار نگران حکومت کی موجودگی میں انتخابات کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہ پہنچا گیا تو ملک میں خون خرابہ ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کا ہر ہوش مند اور ذی شعور شخص یہ بات جانتا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہے اور جتنی جلد یہ ہو جائے اتنا ہی یہ سب کیلئے بہتر ہوگا ٗتاخیر کی صورت میں بحران مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔انٹرویو کے دوران انھوں نے شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ایک غیر جانبدار نگران حکومت کے تحت انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تاہم انہوں نے کہاکہ مذاکرات اور سمجھوتے کی گنجائش ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارا یہ مطالبہ یہ نہیں ہے کہ جو کچھ ہم نے کہا اس کو مانا جائے بلکہ اس حوالے سے تمام جماعتیں مل بیٹھ کو اتفاق رائے کرسکتی ہیں۔خالدہ ضیاء کے مطابق صاف شفاف انتخابات پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہونا چاہیے ٗ الیکشن کمیشن انتظامیہ اورانتخابی قواعد کے حوالے سے بھی کچھ فیصلے کیے جانے چاہئیں۔انھوں نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ حسینہ واجد کو پروپوزل بھجوا دیا گیا تاہم ابھی ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔