لندن/کھٹمنڈو(نیوزڈیسک)نیپالی حکومت نے کہا ہے کہ ایسے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ ملک میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کو گھروں میں غلامی کی غرض سے برطانوی گھرانوں کو فروخت کیا گیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق اسمگل کیے گئے ان بچوں کی عمریں دس برس تک بھی ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے نے ایک رپورٹ میں نیپالی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایسے الزامات سامنے آئے ہیں کہ زلزلہ سے تباہ ہونے والے علاقوں سے کچھ بچوں کو برطانیہ اسمگل کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیپال سے شمالی بھارت لے جائے جانے کے بعد ان نیپالی بچوں کو مبینہ طور پر برطانوی گھرانوں کو فروخت کر دیا گیا تھا۔برطانوی روزنامے کے مطابق ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ان بچوں کی عمریں دس برس تک بھی ہیں۔ نیپالی حکومت سے منسلک چائلڈ ویلفیئر بورڈ نے کہا کہ ان تازہ الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔نیپال میں زلزلے سے متاثرہ ضلع دولکھا میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو پڑھائی کی غرض سے شمالی بھارت بھیجتے ہیں تاکہ وہ بھکشو بن جائیں۔اس ضلع میں مقامی حکام نے بتایا کہ وہاں بچوں کو اسمگل کرنے کا کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے، تاہم مقامی حکام نے اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ ان بچوں کو بھارت میں ان کی عارضی رہائش گاہوں سے اسمگل کیا گیا ہو۔برطانوی جریدے کے مطابق بھارت میں سرگرم بچوں کے اسمگلروں نے فی بچہ پانچ ہزار تین سو پاو¿نڈ حاصل کیے تھے۔ برطانوی پولیس نے بھی ان الزامات کے تناظر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ زلزلے کے بعد بچوں کی اسمگلنگ کو روکنے کےلئے کھٹمنڈو حکومت نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بچوں کو گود لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔