لاہور(نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کیخلا ف حکم امتناعی خارج کرنے کی وفاقی اور صوبائی حکومت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیاہے کہ وفاقی حکومت کا منصوبے میں کوئی کردارنہیں، بادی النظر میں منصوبے کیلئے این او سی قواعد وضوابط سے ہٹ کر جاری کئے گئے ، فاضل بنچ نے منصوبے کا جائزہ لینے کیلئے قائم پنجاب حکومت کی ایڈوائزری کمیٹی بھی غیرقانونی قرا ر دیدیا۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سول سوسائٹی کی درخواستوںپر سماعت کی۔ سماعت کے دوران فاضل عدالت کے رو زبرو پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل شکیل الرحمان نے حکم امتناعی خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اورنج ٹرین منصوبہ عوام کے مفاد میں بنایا جا رہا ہے، منصوبے کیخلاف درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کی وجہ سے حکومت کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے لہٰذاحکم امتناعی خارج کر کے دوبارہ تعمیرشروع کرنے کی اجازت دی جائے۔درخواست گزاروں کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت یومیہ نقصان کا جواز بنا کر عدالت کو دباﺅ میں لانا چاہتی ہے، عدالت نے قانون کی خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے منصوبے پر تعمیرات روکی ہیں۔ فاضل بنچ نے حکم امتناعی خارج کرنے کی درخواستوں پر بحث مکمل ہونے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ سماعت کے دوران فاضل عدالت نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت کا منصوبے کی تعمیر میں کوئی کردارنہیں ۔دو رکنی بنچ نے منصوبے کا جائزہ لینے کیلئے قائم پنجاب حکومت کی ایڈوائزری کمیٹی بھی غیرقانونی قرا ردیتے ہوئے قرار دیا کہ ڈی جی ایل ڈی اے نے منصوبے کی تعمیر کیلئے این او سی جاری کیا اور بعد میں ایڈوائزری کمیٹی کا چیئرمین بن کر ان این او سیز کو موثر قرار دیدیا، بادی النظر میں این او سی قواعد وضوابط سے ہٹ کر حاصل کئے گئے ہیں۔ عدالت نے منصوبے کیخلاف مرکزی درخواستوں پر پانچ اپریل سے وکلاءکو حتمی بحث کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اپریل سے روازنہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی ۔