واشنگٹن (نیوز ڈیسک)امریکی بحریہ کے ایک اعلی اہلکار کو ملائیشیا کے دفاعی کنٹریکٹر کو اہم اور خفیہ معلومات فراہم کرنے کے لیے تقریبا چار سال قید کی سزا سنادی گئی۔بحریہ کے کپتان ڈینیل ڈوسیک نے یہ معلومات پرتعیش ہوٹل میں قیام اور جسم فروش خواتیں سے تعلق کے بدلے فراہم کی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈوسیک کو قید کے علاوہ 70 ہزار امریکی ڈالر جرمانے اور پھر سے بحریہ کی برادری میں شامل ہونے کے لیے بحریہ کو 30 ہزار ڈالر ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔وہ رشوت ستانی کے بدترین سکینڈل میں سزا پانے والے امریکی فوج کے اعلی ترین عہدے دار ہیں۔کیلیفورنیا کے سین ڈیگو میں ڈوسیک کو 46 ماہ کی سزا سناتے ہوئے جج جینس سمرٹینو نے کہاکہ عدالت کے لیے یہ خیال بعید از قیاس ہے کہ امریکی بحریہ میں آ پ کے جیسے عہدے پرفائز کوئی شخص اپنے اختیار میں آنے والی چیز کو محض ہوٹل کے کمروں، انٹرٹینمنٹ اور طوائفوں کی خدمات کے عوض چیز بیچ دے گا،49 سالہ ڈوسیک کو جنوری سنہ 2015 میں رشوت لینے کا مجرم پایا گیا اور انھوں نے عدالت سے کہا کہ وہ ’اپنی اس حرکت کے لیے خود کو کبھی معاف نہیں کر سکیں گے۔بحریہ کے کیپٹن بہت سے سابق اور رواں عہدیداروں میں شامل تھے جو لاکھوں ڈالر کی رشوت کے سکینڈل میں ملوث تھے۔ ایک موقعے پر ڈوسیک امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے نائب ڈائرکٹر آپریشنز بھی تھے،امریکی اٹارنی لورا ڈفی نے کہاکہ کیپٹن ڈوسیک کی بے وفاء انتہائی مایوس کن ہے کیونہ بحریہ نے ان پر اعتماد کیا اور ان کے ہاتھوں میں اتنے اختیارات دیے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ سزا اس کے لیے مناسب ہے جسے سازش میں ملوث لوگ سونے کا خزانہ کہا کرتے تھے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں