برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز بیلجیئم کا دارالحکومت برسلز یکے بعد دیگرے متعدد بم دھماکوں سے گونج اٹھا جن میں 37افراد ہلاک اور 250سے زائد زخمی ہو گئے۔ بیلجیئم پولیس نے ابتدائی دھماکوں کا نشانہ بننے والے برسلز ایئرپورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی ہے جس میں ملزمان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو مشتبہ افراد اپنے سامان کے ساتھ ایئرپورٹ کی روانگی لاؤنج سے بڑے پرسکون انداز میں گزر رہے ہیں۔ان دونوں افراد نے اپنے صرف بائیں ہاتھوں پر ایک ایک دستانہ پہن رکھا ہے۔ ان کے ساتھ ایک تیسرا شخص بھی موجود ہے۔ پولیس کے مطابق بائیں ہاتھوں میں دستانے پہنے دوافراد خودکش حملہ آور تھے جنہوں نے ایئرپورٹ میں دھماکے کیے جبکہ ان کے ساتھ موجود سفید جیکٹ میں ملبوس شخص نے بھی خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی تاہم اس نے دھماکہ نہیں کیا اور فرار ہو گیا۔ بیلجیئم پولیس کے مطابق ان دونوں حملہ آوروں کی شناخت خالد اور ابراہیم کے نام سے ہو چکی ہے جو اس سے قبل بھی منظم جرائم میں ملوث تھے اور دونوں آپس میں بھائی تھے، جبکہ تیسرے فرار ہونے والے شخص کا نام نجیم ہے۔برسلز واقعے کی کوریج کرنے والی فوکس نیوز کی نمائندہ کیتھرین ہیریج (Catherine Herridge) کا کہنا تھا کہ ’’ممکنہ طور پر ان دونوں خودکش حملہ آوروں نے کے ہاتھوں میں خودکش جیکٹ یا دھماکہ خیز مواد کے بٹن موجود تھے جنہیں چھپانے کے لیے انہوں نے ایک ایک ہاتھ پر دستانے پہن رکھے تھے۔اس سے قبل بھی دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ایسے بٹن دیکھے جا چکے ہیں۔ ان بٹنوں پر خودکش حملہ آور کی گرفت مضبوط ہوتی ہے اور جیسے ہی وہ گرفت ڈھیلی کرتے ہیں دھماکہ خیز مواد پھٹ جاتا ہے۔ یہ بٹن ہاتھ کی گرفت میں اس لیے رکھے جاتے ہیں کہ اگر پولیس حملہ آوروں کو گولی مار دے تو اس کے ہاتھ کی گرفت خودبخود ڈھیلی ہو جائے گی اور اس صورت میں بھی دھماکہ ہو جائے گا۔‘‘ بیلجیئن میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خالد اور ابراہیم کا چند روز قبل مقامی پولیس سے مقابلہ بھی ہوا تھا تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان میں سے ایک پیرس حملوں میں بھی ملوث تھا۔ ان تینوں افراد کا تعلق داعش سے ہے۔ رپورٹس کے مطابق فرار ہونے والا ملزم نجیم بم بنانے کا ماہر ہے۔ پولیس کو برسلز ایئرپورٹ سے نجیم کا سوٹ کیس بھی ملا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں