واشنگٹن (نیوز ڈیسک) مغرب میں دہشتگردی کا ہر واقعہ مسلمانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے جس سے یوں لگتا ہے کہ مغرب میں تشدد کی وجہ صرف مسلمان ہیں لیکن اس کی حقیقت کیا ہے اس کا اندازہ ایک امریکی ادارے کی تحقیق کے نتائج سے کیا جا سکتا ہے ۔ بین الاقوامی اخبار کے مطابق امریکی ادارے کی تحقیق نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ امریکا میں دہشتگردی کا سب سے بڑا خطرہ وہ سفید فام افراد اور ادارے ہیں جو حکومتی پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں یا مذہبی اور نسلی شدت پسندی کے علمبردار ہیں۔اس تحقیق کے دوران پچھلے 15 سال کے دوران امریکا میں ہونے والے 26 دہشتگردی کے حملوں کا مطالعہ کیا گیا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے 19حملے سفید فام شدت پسندوں نے کئے۔ جن حملوں کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا ان میں کل 26 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سفید فام شدت پسندوں کے حملوں میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔ بین الاقوامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے حقائق سے آگاہ ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ دہشتگردی کا سب سے بڑا خطرہ سفید فام گروہوں کی طرف سے ہے۔ حال ہی میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا اور ڈیوک یونیورسٹی کے ایک مشترکہ سروے میں امریکی پولیس کے 382 افسران سے پوچھا گیا کہ ان کے نزدیک دہشتگردی کا سب سے زیادہ خطرہ کس کی طرف سے ہے۔ ان میں سے 75فیصد کا جواب تھا کہ دہشتگردی کا اصل خطرہ امریکی حکومت کے مخالف اور شدت پسندی کی طرف مائل ہونے والے سفید فام گروہوں کی طرف سے ہے۔ تحقیق کار چارلس کرسمن نے اخبار کو بتایا کہ پورے امریکا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی طرف سے دہشتگردی کا اتنا خطرہ نہیں جتنا کہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم گروہوں سے ہے۔