نئی دلی(نیوز ڈیسک)بھارتی لوک سبھا کے مسلمان رکن اسد الدین اویسی بی جے پی حکومت کی ناقص گورننس پر کھل کر برس پڑے اور فوج کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ لوک سبھا میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد ہماری این ایس جی ایک عمارت میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر 12 گھنٹے تک فائرنگ کرتی رہی اور پھر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عمارت تو خالی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ واقعہ پر تحقیقات کے لئے پاکستان کی ایک ٹیم بھارت آ رہی ہے، وزیر دفاع کہتے ہیں کہ اس ٹیم کو ایئربیس کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب کہ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو تحقیقات کے لئے اندر جانے کی اجازت دی جائے گی۔ آپ لوگ پہلے آپس میں یہ طے کر لیں کہ اندر جائیں گے یا باہر جائیں گے، دوبارہ اگر پٹھان کوٹ کی طرز کا حملہ ہوا تو کون سا ریمبو اس کا انچارج ہوگا کیونکہ بی جے پی کی تو حکومت ہی ’ریمبو‘ کی حکومت ہے اور یہاں ہر کوئی ریمبو بننے کی کوشش کرتا ہے۔ اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کشمیری عوام کے دل جیتنے کا تاریخی موقع کھو دیا ہے، آج اگر کوئی کشمیر میں مارا جاتا ہے تو 40 سے 50 ہزار افراد اس کے جنازے میں شریک ہوتے ہیں ہیں، بی جے پی کی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کیا گورننس کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل اسد الدین اویسی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ان کی گردن پر چھری بھی رکھ دی جائے تو بھی وہ ’بھارت ماتا کی جے‘ نہیں کہیں گے۔ اسد الدین کے بیان کے خلاف بی جے پی اور شیو سینا سمیت دیگر ہندو انتہا پسند تنظیمیں ان کے خلاف میدان میں آگئی اور ان کی بھارتی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کر ڈالا۔