لاہور (نیوزڈیسک) انسدا دہشتگردی کی عدالت کے رو برو ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مقدمہ میں اپنا ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں سے مذاکرات کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن مشتعل کارکنوں کی وجہ سے حالات کنٹرول سے باہر ہو گئے ۔ڈی سی او نے بیارن ریکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں کیوجہ سے امن وامان کی صورت حال بگڑی ۔مشتعل کارکنوں نے پولیس اہلکاروں کو مغوی بنالیا اور تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع ہی نہیں ہوا کیونکہ انتظامیہ کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈی سی او کے مطابق 38زخمی پولیس اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کیا گیا اور طبی امداد فراہم کرنے والے ریسکیو کا ایک اہلکار بھی عوامی تحریک کے کارکنوں کے حملے میں زخمی ہوا۔مشتعل کارکنوں نے زخمی اہلکاروں کو طبی امداد دینے والے کیمپ کو بھی آگ لگادی ۔ڈی سی او لاہور نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مزید کہا کہ انتظامیہ ایک قانونی کام کرنے گئی تھی لیکن اسے ایک غیر قانونی رویہ کا سامنا کرنا پڑ ا اور ایس پی اور اے سی ماڈل ٹاﺅن جب کارکنوں سے بات کررہے تھے تو اس دوران مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراﺅشروع کردیا۔ آئندہ سماعت عوامی تحریک کے وکلاءڈی سی او لاہور کے بیان پر جرح کریں گے۔