قائرہ (نیوز ڈیسک)ایک رپورٹ کے مطابق مصر میں عوامی مقامات پر برقع اور نقاب پر پابندی کا بل پیش کر دیا گیا جو خواتین کے عوامی مقامات اور حکومتی اداروں میں کپڑے پہنے کے حوالے سے عائد کیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ خواتین کا مکمل نقاب کرنا مصر سمیت دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک میں رائج ہے۔نقاب پر پابندی کی حمایت کرنے والی جامع الاظہر میں تقابلی فقہ کی پروفیسر پی ایم آمنہ نوسیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘اسلام میں نقاب پہنے کی ضرورت نہیں ہے اور دراصل اس کی ابتدا غیر اسلامی ہے’۔انھوں نے زور دیا کہ یہ یہودیوں کی روایات کا حصہ ہیں، جو اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب میں رائج تھیں جبکہ اس کے استعمال پر قرآن کے مختلف حصے میں تضاد موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قرآن نے خواتین کو با حیاء لباس پہنے اور اپنے بال ڈھاپنے کا کہا ہے اور اس میں چہرہ ڈھاپنے کی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ حالیہ چند سالوں میں مصر میں نقاب پہننے پر متعدد پابندیاں لگتی رہی ہیں۔رواں سال فروری میں قاہرہ یونیورسٹی نے خواتین ڈاکٹرز اور نرسز پر میڈیکل اسکول اور ٹیچنگ ہسپتال میں نقاب پہنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ اس کا مقصد ‘مریضوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہے’۔یہ بھی یاد رہے کہ مذکورہ یونیورسٹی نے گزشتہ سال ستمبر میں طلبہ کی شکایت پر تعلیمی سٹاف پر کلاس روم میں نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی۔طلبہ کا اصرار تھا کہ نقاب پہننے کے باعث طالب علموں کو مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہیں۔