لندن (نیوز ڈیسک) ہیر ڈریسرز اور بیوٹیشنز کو جبری شادیوں کی نشاندہی کے لیے تربیت دی جائے گی۔ سلائو چیرٹی جینا انٹر نیشنل بعد میں ہائوس آف پارلیمنٹ میں ایک انشی ایٹیو کا آغاز کررہی ہے۔ چیرٹی فائونڈر رانی بلکو نے کہا کہ شادی انڈسٹری میں موجود لوگوں کو یہ تربیت دی جائے گی کہ وہ جبری شادیوں کی شکار لڑکیوں کی نشاندہی کریں اور انہیں یہ بتایا جائے گا کہ وہ ایسی ممکنہ متاثرہ لڑکیوں کے حوالے سے کسے الرٹ کریں۔ جبری شادیوں کے ممکنہ اشاروں میں شادی ایونٹ کے انعقاد سے قبل بکنگز یا دلہن کے بجائے کسی اور کا رابطہ شامل ہے۔ مس رانی بلکو نے کہا کہ پروفیشنلز کے لیے ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ انہیں یہ معلوم ہو کہ ایسی صورت میں انہیں کس کے پاس جانا چاہیے۔ ہم ویڈنگ پروفیشنلز کو اہم معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تمام چیزوں کو یکجا کرکے یہ اندازہ کرسکیں کہ ممکنہ طور پر یہ کہیں جبری شادی تو نہیں ہے۔ ویڈنگ انڈسٹری میں موجود لوگوں، بیوٹیشنز اور ہیر ڈریسرز کو تربیت دینے کے لیے ملک بھر میں15ورکشاپس منعقد کی جائیں گی۔ 16سالہ لڑکی کو جبری شادی پر مجبور کیا گیا تھا، جس کا کہنا تھا کہ مجھے اس شادی کے ہر لمحہ سے نفرت تھی، میں فرار ہونا چاہتی تھی، جس کا مطلب زندہ رہنا یا پھر موت تھا۔ میں اپنی آزادی کی خواہاں تھی اور میں وہ سب کچھ کرنا چاہتی تھی جو میری عمر کی تمام لڑکیاں کرتی ہیں۔ یعنی کہ کالج جانا چاہتی تھی۔