اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

2050ء تک سمندر میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک ہو گی, رپورٹ

datetime 7  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)ہماری روزمرہ کی زندگی میں پلاسٹک کی بوتلیں، پلاسٹک کی تھیلیاں، پلاسٹک کے برتن اور نا جانے کیا کیا چیزیں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری زمین پر کچرے کے ڈھیر پر پلاسٹک کا کوڑا زیادہ نظر آتا ہے لیکن، ایک نئی رپورٹ کے مطابق اب سمندروں میں بھی مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک زیادہ ہو جائے گا۔ عالمی اقتصادی فورم کی طرف سے منگل کو جاری کی جانے والی ایک تحقیق میں اندازا لگایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا کے سمندروں میں مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک کا فضلہ زیادہ ہو جائے گا۔ عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کو’ ایلن میکارتھر فاونڈیشن’ کی طرف سے تیار کیا گیا ہے ‘دا نیو پلاسٹکس ایکانومی نامی’ یہ رپورٹ 180 سے زائد ماہرین کے انٹرویو اور 200 سے زائد رپورٹوں کے تجزیے پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں پلاسٹک کی آلودگی کی شرح میں صرف اضافے کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ، دنیا بھر میں پلاسٹک کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے ۔ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہر سال 8ملین ٹن پلاسٹک سے پیدا ہونے والا کوڑا سمندر میں پھینکا جاتا ہے، جو کہ ہر ایک منٹ میں ایک کوڑے کا ٹرک سمندر میں پھینکنے کے برابر ہے۔ اندازا لگایا گیا ہے کہ 2030ء تک فی منٹ دو ٹرک کی شرح سے پلاسٹک کا فضلہ سمندر میں پھینکا جائے گا اور 2050ء تک یہ شرح ایک منٹ میں چار کوڑے کے ٹرک سمندر میں پھینکنے کے برابر ہو سکتی ہے۔ فی الحال سمندروں میں پلاسٹک کے فضلے کا اندازا 150ملین ٹن لگایا گیا ہے جو مچھلیوں کے وزن کے پانچویں حصے کے برابر ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اگر اس مسئلے سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے گئے تو،2025 ء تک سمندروں میں ہر تین ٹن مچھلی کے مقابلے میں ایک ٹن پلاسٹک کوڑا ہو گا اور2050 ء تک سمندروں میں مچھلیوں کے مقابلے میں پلاسٹک زیادہ ہو گی۔ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پلاسٹک کی فعالیت اور بہت کم پیداوار کے اخراجات کی وجہ سے اس کی پیداوار میں 1964ء سے 20 گنا اضافہ ہوا ہے جو 2014ء تک 311 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار اگلے 20 سالوں میں پھر سے دوگنی ہو جائے گی اور 2050ء تک اس میں چوگنی ترقی ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں تقریباً ہر ایک شخص پلاسٹک کا استعمال کرتا ہے نیز تمام پلاسٹک کی ایک چوتھائی پیکجنگ میں استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن صرف 14 فیصد پلاسٹک پیکجنگ کوڑے کو ری سائیکلنگ کے لیے جمع کیا جاتا ہے۔ تمام پلاسٹک پیکجنگ کا ایک تہائی کچرا فضلہ جمع کرنے کے نظام سے بچ جاتا ہے اور یہ کوڑا ٹنوں کے حساب سے سمندروں میں شامل ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پلاسٹک کے دوبارہ استعمال کی شرح دیگر مادوں مثلاً کاغذ، لوہے اور پیتل کے مقابلے میں انتہائی خراب ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک ہر سال سمندری ماحولیات کے نظام کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین نے تجویز کیا کہ اگرچہ پلاسٹک کی پیداوار دہائیوں پہلے سے ماحولیاتی مسائل کی وجہ ہے لیکن اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہو گی تاکہ ری سائیکلنگ میں انقلاب لایا جائے اور دوبارہ استعمال کے قابل پیکجنگ کو استعمال کے قابل بنایا جائے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کا فضلہ جمع کرنے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے تمام ملکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…