بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

دنیا بھر میں کپاس کی فصل میں نو فیصد اور طلب میں دو فیصد تک کمی ہوئی:بی بی سی

datetime 27  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)موسمیاتی تبدیلی کہہ لیں، ایل نینیو کو الزام دے لیں، زرعی انتظامی مسائل کے سر منڈھ دیں مگر نچوڑ یہ ہے کہ دنیا بھر میں اس برس کپاس کی فصل میں نو فیصد اور طلب میں کم ازکم دو فیصد تک کمی ہوئی ہے۔گذشتہ برس کی ایک سو چھ ملین گانٹھوں کے مقابلے میں اس سال کی عالمی پیداوار سو ملین کے آس پاس رہنے کا خدشہ ہے۔ یہ عالمی پیداواری خسارہ سالِ 2008 کے بعد سب سے زیادہ کہا جا رہا ہے۔پاکستان کہ جس کی معاشی ریڑھ کی ہڈی زراعت سے بنی ہے اور سب سے بڑی درآمد ہی کپاس اور اس سے بننے والی نیم تیار و تیار اشیا ہیں۔ دنیا میں جو دس ممالک کپاس کی پیداوار میں اس وقت سرِ فہرست ہیں ان میں چین، بھارت اور امریکہ کے بعد چوتھا نمبر پاکستان کا ہے۔ ( بعد ازاں برازیل، ازبکستان، آسٹریلیا، ترکی، ترکمانستان اور یونان ہیں۔یہ درجہ بندی سال بہ سال بدلتی رہتی ہے )۔چین اور بھارت کپاس کی نصف عالمی پیداوار فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں گذشتہ برس کی فصل خاصی بہتر رہی اور 14.6 ملین گانٹھیں حاصل ہوئیں ( ایک گانٹھ میں 340 پونڈ کپاس ہوتی ہے )۔اس سال کی فصل کا ٹارگٹ 15 ملین گانٹھوں کا تھا۔ مگر بے وقت بارشوں اور کہرے سمیت متعدد قدرتی و غیر قدرتی وجوہات کے سبب کاٹن اسیسمنٹ کمیٹی کو تین بار پیداواری ہدف پر نظرِ ثانی کرنا پڑ گئی اور اب اندازہ ہے کہ بہت ہی تیر مارا تو 9.6 ملین گانٹھیں حاصل ہو جائیں گی۔یعنی گذشتہ فصل سے بھی پانچ ملین کم۔ سنہ 1998 کے بعد پاکستانی کپاس کی پیداوار میں یہ سب سے بڑی کمی بتائی جا رہی ہے۔مگر بات صرف کپاس کی پیداوار میں 33 تا 35 فیصد کمی کی نہیں۔ پاکستان کو اپنی ٹیکسٹائل صنعت کی مانگ پورا کرنے کے لیے چار ملین گانٹھیں درآمد کرنا ہوں گی۔ اگر پانچ ملین کی پیداواری کمی اور چار ملین کی اضافی درآمد کو جوڑا جائے تو اس نو ملین گانٹھ خسارے کی 65 تا 67 سینٹ فی پونڈ کے حساب سے قیمت لگ بھگ دو بلین ڈالر بیٹھتی ہے۔اس بار پاکستان نے قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف پانچ فیصد سالانہ مقرر کیا ہے۔مگر کپاس کی پیداوار میں ایک تہائی سے زیادہ کمی اور اس کمی کے لوڈ شیڈنگ سے جوجنے والی ٹیکسٹائیل انڈسٹری پر مزید منفی اثرات کے سبب کیا پانچ فیصد گروتھ کا ٹارگٹ حاصل ہو پائے گا؟صرف ایک امید ہے کہ جادوگر اسحاق ڈار اعداد و شمار کو ڈبے میں ڈال کر زور زور سے ہلانے کے بعد شماریاتی خرگوش نکالیں اور معیشت کپاس کے سنگین پیداواری بحران کے باوجود پہلے سے زیادہ بولڈ اینڈ بیوٹی فل نظر آئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…