لندن (نیوز ڈیسک)ا سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں کرمنل چارجز عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اپریل کے آخر تک کیا جائے گا، سرفراز مرچنٹ خود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کی نمائندگی ان کی وکیل نے کی، پولیس نے یہ انکشاف ویسٹ لندن مجسٹر یٹس کورٹ میں 2012میں ایم کیو ایم آفس اور 2014میں ایم کیو ایم لیڈر الطاف حسین کے گھر پر چھاپے کےدوران تقریباً نصف ملین پونڈ قبضے میں لئے جانے کے کیس کی سماعت میں کیا، چھاپوں میں نصف ملین پونڈ قبضے میں لئے گے تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ رقم پروسیکیوٹر آف کرائم ایکٹ2002 کے تحت قبضے میں لی گئی ہے، مجسٹریٹ کی عدالت میں سرفراز مرچنٹ، ان کے وکیل بیرسٹر ظریف خان، جوناتھن رائٹ سالیسٹر، پولیس افسر انچارج کیس، پولیس وکیل اور الطاف حسین کا وکیل پیش ہوئے۔جنگ رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق الطاف حسین کا وکیل الطاف، طارق میر، سرفراز احمد اور افتخار حسین قریشی کی نمائندگی کر رہا تھا، سرفراز مرچنٹ خود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں کی نمائندگی ان کی وکیل نے کی، سرفراز مرچنٹ نے کوئی کمنٹس کرنے سے انکار کردیا تاہم ان کے وکیل بیرسٹر ظرف خان نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کلائنٹ چاہتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد اس کیس سے ڈسچارج کردیا جائے کیونکہ ایم کیو ایم نے یہ قبول کرلیا ہے کے ان کے گھر سے ضبط کی جانے والی رقم جو تقریباً 25000پونڈ ہے کا ایم کیو ایم لیڈر سے منسلک پراپرٹیز سے قبضے میں لئے جانے والے تقریباً نصف ملین پونڈ سے کوئی جواز نہیں، ظریف خان نے کہا کہ میرا کلائنٹ سرفراز مرچنٹ 2013کے بعد سے پولیس ضمانت پر ہے، میرے کلائنٹ نے کوئی جرم نہیں کیا اور انہوں نے آج جج کو بتایا کہ ان کے پاس ثبوت ہے کہ یہ تمام رقم قانونی اور شفاف ہے، یہ ہمارا کیس ہے چارجز لائے جائیں ہم ثبوت پیش کریں گے، اور اپنے کلائنٹ کو کلیئر کرائیں گے یا کیس ختم کرائیں گے اور کلائنٹ کو اس کی رقم واپس دلوائیں گے۔ جج نے ضبط کی جانے والی رقم کے سلسلے میں سماعت کا ٹائم ٹیبل فکس کردیا ہے سماعت ستمبر میں تین دن کے لئے ہوگی جس میں شواہد کو منظر عام پر لایا جائے گا، جج نے پولیس سے کہا کہ وہ مئی کے وسط تک شواہد پیش کرے جس پر پولیس نے رضا مندی ظاہر کی، پولیس نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہے، پولیس جلد از جلد اسے ختم کرنا چاہتی ہے، پولیس نے جج کو بتایا کہ تحقیقات پیچیدہ ہے اور ہمیں کاغذات کے بھاری والیوم کا جائزہ لینا ہے، ایم کیو ایم کے وکیل نے جج کو بتایا کہ اس مرحلے پر ان کے پاس اپنے کلائنٹس کے دفاع کے لئے شواہد موجود نہیں ہیں پہلے ہمیں ان شواہد کو دیکھنے کی ضرورت ہے جو پولیس کے پاس ہیں، وکیل نے کہا کہ ایم کیو ایم پہلے شواہد دیکھنے کی خواہا ہے، اس کے بعد جواب داخل کیا جائے گا، ایم کیو ایم کے وکیل نے تسلیم کیا کہ بھاری رقم کا تعلق الطاف حسین سے ہے ایک بیان میں ایم کیو ایم نے کہا کہ پولیس کے پاس موجود رقم پارٹی فنڈ ہے۔ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا اصرار ہے کہ پارٹی فنڈز لیگل اور شفاف ہیں، ایم کیو ایم سینئر لیڈر ندیم نصرت نے کہا ہے کہ تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن ایم کیو ایم پراعتماد ہے کہ اگر معاملہ عدالت میں آیا تو وہ خود کو بے گناہ ثابت کردے گی۔