اسلام آباد (نیوز ڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے نے تبلیغی جماعت پر پابندی سے متعلق پاکستان میں مختلف طبقہ فکر سے ان کی رائے لی ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے بتایا کہ حکومت پنجاب تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کیلئے کئی اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ تبلیغ جماعتیں اور کچھ لوگ بغیر اجازت کسی بھی ہاسٹل ،کالجز اور یونیورسٹی میں جا کر دین کی دعوت دیتے ہیں اس پر پابندی لگائی گئی ہے اور اس فیصلے سے متعلق یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر ز کو آگاہ کیاگیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اس سلسلے میں جب طلباء سے پابندی سے متعلق رائے لی تو انہوں نے جواب دیا کہ دین کے درس میں ہرج نہیں لیکن دین کو غلط مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔اس موقع پر ماہرین نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کا نہیں بلکہ جماعت کے تنظیمی ڈھانچے کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا ڈھانچہ بہت کمزور ہے جس سے دہشت گرد فائدہ اٹھاتے ہیں اور تبلیغی جماعت کے گروپ میں کچھ غلط لوگ گھس جاتے ہیں جس سے انہیں تعلیمی اداروں میں چھپنے کا موقع مل جاتا ہے ۔ اس موقع پر تبلیغی جماعت کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت پر پابندی ان کی سمجھ سے بالاتر ہے اگر یہ کوئی غلط کام ہوتا تو پھر تبلیغی جماعتوں کو فرانس، امریکہ اور انگلینڈ جانے کی اجازت نہ دی جاتی جبکہ تبلیغی جماعت بیرون ممالک میں بھی تبلیغ کا کام کر رہی ہے۔