ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

معاشی سست روی حکومتی پالیسیاں ؛اربوں روپے پھنس گئے، تاجر پریشان

datetime 19  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک) معاشی سست روی، سرمائے کی قلت، محدود صنعتی سرگرمیوں، بیروزگاری، حکومتی غیرموافق پالیسیوں، سازگار کاروباری ماحول نہ ہونے، ریونیو جنریشن پر حد سے زیادہ توجہ اور دیگر عوامل کے باعث مقامی تجارت پر کسادبازاری کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز سخت پریشان ہیں اور پاکستان کی سب سے بڑی تھوک مارکیٹ کو ڈیفالٹ کی صورتحال کا سامنا ہے، اشیا کی طلب کم ہونے سے کساد بازاری کے بادل چھائے ہوئے ہیں، اس صورتحال میں تجارتی سرگرمیوں کا پہیہ جام ہونے کا خدشہ ہے۔تاجروں کے مطابق حکومت کے ٹیکس اقدامات بالخصوص بینک کھاتوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی اور کھاتوں کو منجمد کرکے ٹیکسوں کی جبری وصولی کی وجہ سے تاجروں کا دستاویزی معیشت پر اعتبار مزید کم ہو گیا ہے اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی کے ساتھ مارکیٹ میں ریکوری کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔تجارتی حلقوں نے بتایا کہ اجناس کی سب سے بڑی منڈی جوڑیا بازار، کپڑا مارکیٹ، یارن مارکیٹ، کیمیکل مارکیٹ، پیپر مارکیٹ کے علاوہ دیگر بڑی مارکیٹوں میں تاجروں کی جانب سے ادھار پر فروخت شدہ مال کی اربوں روپے مالیت کی وصولیاں گزشتہ 3 ماہ سے منجمد ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ ادھار پر مال خریدنے والے تاجروں کی اکثریت اپنی گھٹتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں اور سرمائے کی عدم دستیابی کی شکایات کرتے ہوئے اپنے فروخت کنندہ تاجروں سے ادھار کی مدت میں توسیع در توسیع کے مطالبات کررہی ہے جبکہ بعض تاجر رقم کے تقاضے پر تنازع کھڑا کردیتے ہیں اور پھر مصالحت پر رقم قسطوں پر ملتی ہے، مختلف پروڈکٹس کی مارکیٹوں میں نئے خریدار تو آ ہی نہیں رہے جبکہ پرانے سودوں کی ادائیگیوں کا تناسب 10 فیصد تک محدود ہے۔ہول سیلرز اور امپورٹرز کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر 15 تا 20 یوم کے ادھار کی شرط پر اربوں روپے مالیت کا مال فروخت کیا لیکن 3 ماہ گزرنے اور بارہا تقاضوں کے باوجود خریدار ادائیگیاں نہیں کر رہے جس کی وجہ سے باہر سے مال درآمد کرنے سے سے گریز کیا جا رہا ہے اور مقامی مارکیٹوں میں بھی ادھار پر فروخت روک دی گئی ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس کی اسمال ٹریڈرز کمیٹی کے سربراہ عبدالمجید میمن نے بتایا کہ حکومت نے اپنی پالیسیوں کوصرف ریونیوجنریشن تک محدود کردیا ہے، بینک ٹرانزیکشن پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس، ایف بی آر کی جانب سے کھاتے داروں کے بینک اکانٹ منجمد کرکے رقوم جبرا وصول کرنے جیسے عوامل نے تجارتی سرگرمیوں میں کمی اور مارکیٹوں میں ریکوری سسٹم کو بری طرح متاثر کیا ہے، تھوک بازاروں میں نقد پر تجارت انتہائی محدود ہوگئی ہے، مارکیٹوں میں سناٹے ہیں۔بڑے تجارتی ایوان کے نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایف بی آر نے درحقیقت کاروبارکو تباہ کر دیا ہے، یہ ادارہ تاجروں کو سہولتیں پہنچانے کے بجائے ہراساں کرنے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔کراچی چیمبر کے سابق صدر انجم نثار نے اعتراف کیا کہ خراب کاروباری حالات کی وجہ سے تاجروں کا ریکوری سسٹم بری طرح متاثر ہوا ہے، صارفین کی قوت خرید گھٹ گئی ہے جس کی وجہ سے اشیا کی ڈیمانڈ گرگئی ہے اور تجارتی سرگرمیاں محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔اس صورتحال سے نہ صرف بڑے درآمدکنندگان بلکہ برانڈڈ مصنوعات کے بڑے فروخت کنندگان بھی متاثر ہوئے ہیں جو اپنے آٹ لیٹس پر50 تا70 فیصد ڈسکانٹ کی پیشکشیں بھی کر رہے ہیںلیکن فروخت کا حجم نہیں بڑھ رہا۔ انہوں نے حکومت پرزوردیا کہ وہ اپنی توجہ صرف ریونیو جنریشن تک محدود رکھنے کے بجائے تاجروں کو کاروبار کا سازگار ماحول بھی فراہم کرے اور متعلقہ محکموں کو خوف وہراس پھیلانے کے بجائے آسانیاں فراہم کرنے کی ہدایات کی جائیں۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…