سکھر(نیوزڈیسک) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ماضی میں ہاتھ چومنے والے ہی آج بول رہے ہیں۔ ہم نے ماضی کی سیاست کو چھوڑ کر آگے بڑھنے کی بات کی۔ ہم پر فرینڈلی اپوزیشن کے الزامات لگائے گئے لیکن پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی خاطر ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا میرے بیان سے ایسا لگا جیسے کوئی وٹامن کی گولی دے دی ہو۔ بے بنیاد الزامات لگانا حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے ۔ گندگی کبھی گندگی سے صاف نہیں ہوتی۔ میں نے اپنے مفاد یا اپنی ذات کی بات کبھی نہیں بلکہ ہمیشہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کی۔خورشید شاہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے اپنے اوپر لگا ئے گئے الزاما ت کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے اور فرط جذبات میں سابق طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کو” شہید “کہہ گئے ۔سکھر میں پریس کانفرنس کے دورا ن خورشید شاہ نے کہا کہ جب حکیم اللہ محسود ”شہید“ ہوا تو چوہدری نثار پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے تھے ۔واضح رہے کہ حکیم اللہ محسود بے نظیر قتل کیس کا ماسٹر مائنڈ تھا ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالی چاروں اے پی سیز میں حکومت کو سپورٹ کیا۔ پوائنٹ اسکورننگ کرنی ہوتی تو دھرنے کے دنوں میں کرتے یا پھر بلیک میل کرنا ہوتا تو ایم کیو ایم کے استعفوں کے وقت کرتے۔ جب ایم کیو ایم نے استعفے دیئے تو نواز شریف نے مجھے بلایا۔ میں نے وزیراعظم کو متحدہ کے استعفے منظور نہ کرنے کا مشورہ دیا۔ ہم حکومت کو سیدھے راستے پر لانا چاہتے ہیں۔ کب کہا کہ حکومت اپنے لوگوں کو مروا رہی ہے؟۔ ان کا مزید کہنا تھا بتایا جائے میں نے کون سے فائدے اٹھائے۔ الزامات ثابت کریں سیاست چھوڑ دوں گا۔ وزیراعظم کی موجودگی میں پارلیمنٹ میں الزامات کا جواب دینا چاہتا ہوں۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں رسپانس نہ دیا تو عدالت جاؤں گا۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر چودھری نثار کی آنکھیں بھیگ گئیں اور دہشت گردوں کی مذمت کے وقت چودھری نثار کی بیماری آڑے آ گئی۔ بے بنیاد الزامات چھوٹے ذہن کے عکاس ہیں۔خورشید شاہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے اپنے اوپر لگا ئے گئے الزاما ت کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے اور فرط جذبات میں سابق طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کو” شہید “کہہ گئے ۔سکھر میں پریس کانفرنس کے دورا ن خورشید شاہ نے کہا کہ جب حکیم اللہ محسود ”شہید“ ہوا تو چوہدری نثار پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے تھے ۔واضح رہے کہ حکیم اللہ محسود بے نظیر قتل کیس کا ماسٹر مائنڈ تھا ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا 2 سال میں آپریشن متاثرین کو سیٹل نہیں کر سکے کس منہ سے بات کرتے ہیں؟۔ اسکول بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ لگتا ہے چودھری نثار جنگ کو ختم کرنے کے بجائے لمبا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ایک شخص کے سیخ پا ہونے سے دال میں کچھ کالا نظر آتا ہے۔ میاں صاحب کو ہمیشہ کہا ہے کہ آپ کی آستینوں میں سانپ چھپے ہوئے ہیں۔ ہم حکومت میں آئے تو کہا گیا کہ طالبان اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ ہم نے ہمت سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ سوات میں کامیاب آپریشن کیا اور 3 ماہ میں آئی ڈی پیز کو واپس بھیجا۔ کہا گیا کہ ان کو ڈاکٹر عاصم کا مسئلہ ہے میں نے ایک بار بھی پارلیمنٹ میں ڈاکٹر عاصم پر بات نہیں کی۔ ڈاکٹر عاصم اور دیگر نان ایشوز پر بات کر کے پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے۔