ریاض(نیوزڈیسک) سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ریاض میں اعلیٰ ترین سعودی قیادت سے ون آن ون ملاقاتیں کی جس میں پاکستان نے سعودی عرب کو بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ سعودی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان ساتھ کھڑا ہوگا۔سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان اور سعودی عرب میں مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب اور ایران میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا جب کہ پاکستان نے سعودی عرب کو بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ سعودی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان ساتھ کھڑا ہوگا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مسلم امہ کے مفاد میں سعودی عرب اور ایران کشیدگی کا پرامن حل چاہتے ہیں لہذا دونوں ممالک تنازعات مسلم امہ کے مفاد کے لیے مذاکرات سے طے کریں۔وزیراعظم نوازشریف اور سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز کے درمیان ملاقات 34 منٹ تک جاری رہی جس میں دونوں سربراہوں نے دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد پر تبادلہ خیال کیا اور دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا جب کہ اس دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 34 ملکی اتحاد کو سراہا اور دونوں ممالک کے سربراہان نے دفاع، سیکیورٹی اور معاشی تعلقات بڑھانے پر اتفاق بھی اتفاق کیا۔اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دونوں ممالک امت مسلمہ کے وسیع ترمفاد میں اختلافات پر امن طریقے سے حل کریں تاہم کسی خطرے کے پیش نظر سعودی عرب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ادھر سعودی فرمانروا نے مصالحت کے لیے پاکستانی قیادت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ تنازعات کے خاتمے اور امن کے لیے پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے لہٰذا سعودی عرب بھی معاملے کا پر امن حل چاہتا ہے۔