اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت نے پاکستانی حکام کو دو فون نمبرز فراہم کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ آوروں نے ان نمبرز پر رابطہ کیا تھا اور انہوں نے کیا بات کی تھی اس کا بھارتی حکام کو بھی علم نہیں۔ فراہم کیے جانے والے نمبرز 597212-0300 اور 7775252-0301 ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں دونوں نمبر بند ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں داخل ہونے کے بعد حملہ آوروں نے ان دو نمبروں پر فون کیا۔ پہلا نمبر ممکنہ طور پر حملہ آور کی ماں کا جبکہ دوسرا حملہ ااور کو استعمال کرنے والے شخص (ہینڈلر) کا تھا۔ دونوں صورتوں میں حملہ آوروں نے ان لوگوں کے فون استعمال کیا جنہیں انہوں نے نشانہ بنایا۔ بھارتی تفتیش کار 6 افراد کی شناخت کیلئے کام کر رہے ہین۔ جنگ رپورٹر صالح ظافر کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان سے بھارت میں داخل ہونے کے بعد حملہ آوروں نے پنجاب سے اپنے ہینڈلر کو فون کیا اور اسے ”استاد“ کے نام سے پکارا اور اسے اپنی جگہ بتائی۔ رپورٹ کے مطابق 597212-0300 پر حملہ آور نے 31 دسمبر کو رات 9 بجکر 12 منٹ پر ایک ٹیکسی ڈرائیور ایکاگر سنگھ کے فون سے رابطہ کیا جسے انہوں نے بعد میں قتل کر دیا۔ ایک فون کال میں ایئربیس پر تاخیر سے پہنچنے پر ”استاد“ حملہ آوروں پر برس پڑا۔ ایکاگر سنگھ کے فون کو صرف ایک فون کال کیلئے استعمال کیا گیا جبکہ باقی فون کالز ایئربیس پر موصول ہونے والی چار فون کالز اسی نمبر سے آئیں۔ ایک سینئر سینٹرل ایجنسی افسر نے تصدیق کی ہے کہ ایکاگر سنگھ نے کسی پاکستانی نمبر پر بات نہیں کی، درحقیقت اس نمبر پر ایک دہشت گرد کو حملہ آور کو یہ پیغام دیتے ہوئے سنا گیا کہ ٹیکسی ڈرائیور کو مار دو۔ تفصیلی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے ایکاگر سنگھ کے فون سے پاکستان میں اپنے ہینڈلرز کو مسڈ کال دی تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ ان سے کس طرح رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ اس مسڈ کال سے قبل ایکاگر سنگھ نے صرف اپنی کزن ہرپریت کور کو فون کیا تھا۔ ایک حملہ آور کی جانب آخری فون کال راجیش ورما نامی جوہری کے فون سے اپنی والدہ کو کی۔ یہ کال صبح ساڑھے ا?ٹھ بجے ایئربیس پر حملے کے پانچ گھنٹے بعد کی گئی۔ جیسے ہی اس نے اپنی ماں کو بتایا کہ وہ بھارت میں ہے تو خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ خدا تمہاری حفاظت کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ ایجنسیاں ان شواہد کے درست یا غلط ہونے کے حوالے سے تصدیق کر رہیں ہیں۔