اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلاس وزارت داخلہ میں ہو اجس میں ملک بھر میں انسانی سمگلرز کے خلاف جاری ایف آئی اے کی مہم ، گرفتار شدگان کے خلاف قانو نی کاروائی میں اب تک کی پیش رفت، انسانی سمگلرز کا ڈیٹا بیس بنانے کے علاوہ ایف آئی اے کے زیرِ تفتیش خانانی اینڈ کالیا کیس، پاکستان کرنسی ایکسچینج کیس ، اے کے ڈی سیکیوریٹیز جیسے اہم کیسیز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ وزیرداخلہ نے واضح کیا کہ 2015کی کامیابیاں اپنی جگہ مگر 2016 میں ایف آئی اے اپنی کاروائیوں کو مزید وسعت اور تیزی لائے۔ ایف آئی اے 2016 میں کرپشن، مالی بے ضابطگیوں اور انسانی سمگلنگ کے خلاف اپنی کارروائیوں میں نئی جدت اور فعالیت لائے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آئندہ 90روز میں ایک مربوط اور منظم حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جائے اور اس پر عملدرآمد شروع کیا جائے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مقدمات اور انکوائریز کی بروقت تفتیش، انسانی سمگلنگ اور دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور مجموعی طور پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے مختلف افسران کو اعزازی شیلڈز اور نقد انعامات بھی دیے گئے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے اپنی کارکردگی سے معاشرے میں بہتری اور اچھائی کو فروغ دیا ہے، اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نادرا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اورخیبر پختونخواہ میں تعینات ایف آئی اے کے ڈائریکٹرز، ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سٹیٹ بنک آف پاکستان اور وزارتِ داخلہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک بھر میں انسانی سمگلرز کے خلاف جاری ایف آئی اے کی مہم ، گرفتار شدگان کے خلاف قانو نی کاروائی میں اب تک کی پیش رفت، انسانی سمگلرز کا ڈیٹا بیس بنانے کے علاوہ ایف آئی اے کے زیرِ تفتیش خانانی اینڈ کالیا کیس، پاکستان کرنسی ایکسچینج کیس ، اے کے ڈی سیکیوریٹیز جیسے اہم کیسیز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرداخلہ نے یقین دلایا کہ محنت اور عزم سے کام کرنے والے افسران کی ہر سطح پر بھرپورحوصلہ افزائی جاری رکھی جائیگی۔اجلاس کو بتایا گیاکہ وزیر داخلہ کی ہدایت پر انسانی سمگلرز کے خلاف نومبر2015 میں شروع کئے گئے کریک ڈاؤن میں اب تک مجموعی طور پر598 افراد کو گرفتارکیا گیا جن کے خلاف عدالتی کیسیز مختلف مراحل میں ہیں۔گرفتار کئے گئے افراد میں 137 اشتہاری مجرم،48 عدالتوں سے مفروراور 11انتہائی مطلوب ملزمان بھی شامل ہیں۔ایف آئی اے کے زونل ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں ڈی پورٹیزسے ایف آئی اے حکام کی تفتیش اور اس پوچھ گوچھ کے نتیجے میں سامنے آنے والے معلومات اور ایف آئی اے کے اقدامات کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گرفتار شدگان انسانی سمگلرز کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مکمل ڈیٹا بیس بنانے کا کام بھی جاری ہے ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ انسانی سمگلرز کے خلاف مہم میں اب تک کی پیش رفت حوصلہ افزاء ہے لیکن نئے سال میں اس میں مزید تیزی لائی جائے، معصوم انسانوں کا استحصال کرنے والے اور ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے خلاف بلا تفریق و امتیاز بھر پور کاروائی کا عمل جاری رہناچاہیے۔ اجلاس میں بغیر تصدیق اور وزارتِ داخلہ کے وضع شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ برطانیہ، آسٹریلیا ، یونان ، آسٹریا اور بلغاریہ سمیت مختلف ملکوں سے پاکستان ڈی پورٹ کئے گئے افراد کو واپس بھیجنے کے اقدام کو سراہا گیا ۔ایف آئی اے کی طرف سے بتایا گیا کہ اس سلسلے میں ائر لائنز کو جرمانے عائد کرنے کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ بین الاقوامی ائر لائنز سمیت کسی کو بھی کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائیگی،ایف آئی اے قانون کی عمل داری اور بد عنوان عناصر کے خلاف کاروائیاں بلا خوف و خطر جاری رکھے اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیا جائیگا، محنت اور عزم سے کام کرنے والے افسران کی ہر سطح پر بھرپورحوصلہ افزائی کی جائیگی۔ وزیرِداخلہ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب عثمان انور کو آفیسر آف دی اےئر کی اعزازی شیلڈ اور پانچ لاکھ نقد انعام سے نوازا۔ انعامات کے مستحق قرار پانے والے دیگر افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے گوجرانوالا کے علاوہ چار انسپکٹر اور سب انسپکٹر رینک کے افسران شامل ہیں جن کو اعزازی شیلڈ کے علاوہ دو دو لاکھ روپے نقد انعام دیے گئے۔ ایف آئی اے حکام نے وزیرِداخلہ کو خانانی اینڈ کالیا ، پاکستان کرنسی ایکسچینج اور اے کے ڈی سیکیوریٹیز کیس میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔