اسلام آباد (سپیشل رپورٹ ) وزیراعظم نوازشریف وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی پر دوہری مشکل کا شکار نظر آرہے ہیں، وفاقی حکومت کو مری معاہدے کی پابندی، اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا ، ہر دو صورتوں میں وزیر اعظم نواز شریف کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے سردار ثنا اللہ زہری کی بطور وزیر اعلیٰ بلوچستان نامزدگی کے باوجود تا حال عبد المالک بلوچ نے استعفیٰ نہیں دیا اس معاملے پر مسلم لیگ (ن)دو حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے۔دنیا نیوز کے مطابق اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ سردار ثنا اللہ زہری کی بطور وزیر اعلیٰ نامزدگی پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ وفاقی حکومت سے خوش نظر نہیں آتی ، کراچی میں رینجرز کی تعیناتی اور اختیارات میں توسیع کے معاملہ پر فوج وفاقی حکومت کے کردار سے مطمئن نہیں ہے ان حالات میں سردار ثنا اللہ زہری کی نامزدگی نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی ناراضی میں اضافہ کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں نے مشورہ دیا ہے کہ سردار ثنا اللہ زہری کو کسی بھی طرح راضی کر کے عبد المالک بلوچ حکومت کو جاری رکھا جائے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جن کے بطورگواہ مری معاہدے پر دستخط ہیں وہ سردار ثنا اللہ زہری کو وزیر اعلیٰ بنانے کے حامی ہیں تاہم اب صورتحال یہ ہے کہ وزیر اعظم وعدہ پورا کرتے ہیں تو فوج ناراض ہوتی ہے ، فوج کو راضی کرتے ہیں تو ثنا اللہ زہری کی طرف سے بغاوت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے اثرات وفاق پر بھی پڑیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے گزشتہ روز رائیونڈ میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور قریبی وزراء سے صلاح و مشورہ کیا ہے حتمی فیصلہ رواں ہفتے متوقع ہے۔
نوازشریف بڑی مصیبت میں پھنس گئے،آنے والے چند دن اہم

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں