اسلام آباد(نیو ز ڈیسک)پولیس نے ڈاکٹر عاصم سے متعلق کیس میں تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق مشیر پیٹرولیم پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کے شواہد نہیں ملے۔ڈاکٹر عاصم کے مقدمے میں پولیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور مقدمے کی تفتیشی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ملزم پر لگائے گئے الزامات کی روشنی میں اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے جس میں ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات کے شواہد نہیں ملے ہیں۔تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یوسف ستار کا بیان بھی لیا گیا، ڈاکٹر یوسف ستار کا اقبالی بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا جب کہ اس جگہ کا جائزہ بھی لیا گیا جہاں دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس تفتیش 4 دسمبر کو آئی جب کہ سابق تفتیشی افسر نے تعاون نہیں کیا اور جانبداری کا مظاہرہ کیا، کیس سے متعلق رینجرز سے تفصیلات حاصل کی گئیں تاہم بلز کی نقول اور دیگر تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں جس کے بعد ڈاکٹر عاصم کو دفعہ 497 کے تحت بری کرنے کا فیصلہ کیا۔پولیس کی جانب سے تفتیشی رپورٹ پیش کئے جانے پر جسٹس عظمت سعید نے ڈی ایس پی الطاف حسین سے تمام گواہوں کا ریکارڈ طلب کیا جس پر تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ سابق تفتیشی افسرراو ذوالفقار نے انہیں تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہیں کیں اور نہ ہی گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کی، ذاتی طورپرسٹی کورٹ کے مال خانے جا کرکیس پراپرٹی حاصل کی۔ اس کے علاوہ ضیا الدین اسپتال کے ملازمین ثمینہ خان، اشتیاق، محمد شاہد اور شہباز کے بیانات بھی قلمبد کئے گئے۔ ملازمہ ثمینہ کے بیان کے مطابق رینجرزنے اپنی مرضی سے ریکارڈ تبدیل کیا۔