اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بیجنگ نے جنوبی بحیرئہ چین کے متنازع جزائرسپارٹلی کے قریب امریکی جنگی جہاز کی پرواز کو شدید اشتعا ل انگیزی قرار دیا ہے ، 10 دسمبر کو پیش آنے والے اس واقعے کے دوران چین کی افواج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا اور امریکی طیارے کو وارننگ جاری کی گئی تھی، چین کا کہنا ہے کہ یہ پروازیں سنگین فوجی اشتعال انگیزی کے مترادف ہیں اور جنوبی بحیرہ چین میں صورتحال کو پیچیدہ کرنے کے ساتھ علاقے میں فوجی نقل وحرکت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، بیجنگ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو پیش آنے سے روکا جائے، ہفتے کو چینی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں واشنگٹن پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ان جزائر کے اوپر سے اپنے جنگی جہاز کی پرواز کر کے جان بوجھ کر علاقے میں کشیدگی پھیلا رہا ہے۔دوسری جانب پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ چینی شکایت کا جائزہ لے رہے ہیں۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت علاقے میں دو امریکی B 52 جنگی جہاز ایک مشن پر اڑ رہے تھے اور خراب موسم کے باعث ایک جہاز متنازع جزائر کے قریب چلا گیا۔واضح رہے کہ چین کا جنوبی بحیرہ چین کے ایک بڑے حصے پر دعوی ہے جس کے باعث کچھ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ اس کا علاقائی تنازع چلا آ رہا ہے۔اکتوبر میں ایک امریکی بحری جہاز کے ان جزائر کے قریب سے گزرنے پر بھی چین نے شدید احتجاج کیا تھا۔چین نے سنہ 2013 میں سپارٹلی میں سمندری چٹانوں کے ایک باہمی متصل سلسلے کو جزیرے کی شکل دی تھی۔چین کی جانب سے جزیروں کی تعداد بڑھانے پر امریکا سمیت دیگر ممالک پریشان ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ چین متنازع ملکیت والے علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے عسکری طاقت میں اضافہ کر رہا ہیجبکہ بیجنگ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے ۔