اسلام آباد (آن لائن) تاپی گیس پائپ لائن کے بعد پاکستان اور ترکمانستان اب دوسرے پراجیکٹ پر مذاکرات کر رہے ہیں جو کہ گوادر بندرگاہ سے جڑنے کے لئے افغان ایران سرحد کے ذریعے گزرے گا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پیشرفت سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ انٹر سٹیٹ گیس سسٹمز نے قریباً دو ماہ قبل ترکمانستان کے پاس ایک تصوراتی دستاویز جمع کروائی تھی جس میں اضافی گیس پائپ لائن کے بارے واضح کیا گیا تھا عہدیدار نے مزید بتایا کہ اس تجویز پر پراجیکٹ کے نفاذ کے لئے کام جاری ہے انہوں نے مزید کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن 3.2 بلین کیوبک فٹ گیس روزانہ فراہم کرنے کے قابل ہو گا جبکہ ترکمانستان سے مزید اضافی گیس ایک دوسری گیس پائپ لائن کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی جائے گی ۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکومت اس گیس کو ایل این جی گیس میں تبدیل کرنے کے لئے گوادر بندر گاہ پر ایل این جی ری گیسفیکیشن پلانٹ قائم کرے گی ۔ رپورٹ کے مطابق دوسری پائپ لائن کی تجویز پر بھی اشک آباد میں ہونے والے اجلاس کے دوران سائیڈ لائن ملاقات میں اس وقت تبادلہ خیال کیا گیا تھا جب وزیر اعظم نواز شریف نے تاپی پراجیکٹ کے لئے ترکمانستان کا دورہ کیا تھا رپورٹ کے مطابق عہدیدار نے مزید بتایا کہ پاکستان کے دو نئے مجوزہ گیس پائپ لائن پراجیکٹ میں ان میں سے ایک ترکمانستان اور دوسرا روس سے ہے جبکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ان دونوں گیس پائپ لائن پراجیکٹووں پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق گوادر ایل این جی پائپ لائن پراجیکٹ بشمول اس کے ٹرمینل اور تاپی کی لاگت 12 بلین ڈالر ہو گی ۔ پاکستان ان دنوں پراجیکٹووں پر عملدرآمد کے لئے اپنی جیب سے صرف پانچ سو ملین ڈالر خرچ کرے گا ۔ (جاوید)#/S#