جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

چوہدری نثارنے ملک بھرمیں ہلچل مچادی،بیان کی مکمل تفصیلات جاری

datetime 15  دسمبر‬‮  2015
APP41-08 ISLAMABAD: September 08 - Federal Minister for Interior and Narcotics Control Chaudhry Nisar Ali Khan addressing a press conference. APP photo by Asim Shigri
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سندھ پر کوئی ادارہ یا وفاقی حکومت حملہ آور نہیں بلکہ سند ھ پر حملہ آور تو وہ لوگ ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے سندھ کی زمینوں ، وسائل اور اس کی دولت پر قابض ہیں اور انہیں دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، انہوں نے حج اور عمرہ کو بھی نہیں بخشا ¾پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے کہ جہاں ان کے دورِ اقتدار میں حج اور عمرہ کے حوالے سے بدترین کرپشن ہوئی، لیکچر سنانے والی شخصیت کی پچھلے ڈھائی سال کی کارکردگی اور کردار اگر بیان کر دوں تو یہ منہ چھپاتے پھریں گے، ذاتی حملے اور غیر مہذب الفاظ وہی استعمال کرتے ہیں جن کے پاس کوئی دلیل یا منطق نہ ہو، کراچی ، سندھ اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہمیں آگے کو دیکھنا چاہیے اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر کراچی کے آپریشن کو مثبت انداز سے آگے بڑھانا چاہیے ¾ وفاق پہلے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرنے کےلئے تیار ہے، ذاتی حملے جاری رہے تو جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہوں اور یہ جواب دینے سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔ پیر کو جاری کر دہ بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ کچھ لوگوں نے اپنی غلط کاریاں چھپانے کےلئے سندھ اور پاکستان کی سیاست کو ڈھال بنا رکھا ہے ¾کوئی ادارہ ان کی جواب طلبی کر تا ہے تو یہ اسے سندھ پر حملے سے تشبیہ دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سندھ پر کوئی ادارہ یا وفاقی حکومت حملہ آور نہیں بلکہ سند ھ پر حملہ آور تو وہ لوگ ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے سندھ کی زمینوں ، وسائل اور اس کی دولت پر قابض ہیں اور انہیں دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ای او بی آئی کیس سے لیکر ٹی ڈی اے پی تک اور سو ئی گیس کمپنی سے لیکر پی آئی اے تک ان کی کارستانیوں اور کارگزاریوں پر مبنی انکوائر ی رپورٹس اور عدالتوںکے سامنے کیسز پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ انہوں نے حج اور عمرہ کو بھی نہیں بخشا ¾پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے کہ جہاں ان کے دورِ اقتدار میں حج اور عمرہ کے حوالے سے بدترین کرپشن ہوئی ۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں اپنے کردار کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کرنا چاہتا وہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے سب کے سامنے ہے۔مجھے ذاتی طور پر لیکچر سنانے والی شخصیت کی پچھلے ڈھائی سال کی کارکردگی اور کردار اگر بیان کر دوں تو یہ منہ چھپاتے پھریں گے۔ اسمبلی میں حکومت پر ایک زبان سے تنقید اور دوسری طرف اسی زبان سے خاموشی سے حکومت سے بھرتیاں، تبادلے، ایکسٹینشن، مراعات اور مفادات لینے والوں کے کردار کے بارے میں میں کیا کہوں۔ ان مراعات اور نوازشوں کی اتنی لمبی لسٹ ہے کہ اس سے فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور کے کچھ مخصوص اپوزیشن لیڈران کی ےاد تازہ ہو تی ہے جو حکومت مخالف بھی تھے اور اپنے مفاد کی خاطر حکومت کے ساتھ بھی تھے۔ میں اپنے بارے میں صرف اتنی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ بطور اپوزیشن لیڈر اپنے پانچ سالوں میں قریبی ذاتی تعلقات ہونے کے باوجود کسی ایک کام کےلئے بھی میں نہ وزیرِاعظم گیلانی کے پاس گیا اور نہ ہی راجہ پرویز اشرف کے اور اسکے دونوں حضرات گواہ ہیں۔ اپنی پریس کانفرنس کے حوالے سے میں اتنا کہوں گا کہ یہ اس لئے ضروری ہو گئی تھی کہ گذشتہ تین ہفتوں سے باوجود میٹنگز اور یقین دہانیوں کے معاملہ بلاجواز لٹکایا جا رہا تھااور کراچی آپریشن اور رینجرز کے کردار کو صرف ایک شخص کی وجہ سے متنازعہ بنایا جا رہا تھا اور بطور وزیرِداخلہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ حقائق قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہو گیا تھا تاکہ اس کی اونرشپ صرف کراچی کے عوام ہی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی پارٹیز لیں۔ اس کے بعد حکومت سندھ نے اپنا ردعمل دے دیا۔ سنجیدگی اور میچورٹی کا تقاضہ تھا کہ اس کے بعد معاملات کو سب کے تحفظات کی روشنی میں حل کی طرف بڑھایا جاتا مگر اس کے برعکس پیپلز پارٹی کے مختلف لیڈران نے اپنے بیانات کے رخ میرے خلاف کر دیے اور اپنی تما م تر توجہ ذاتی اور بلا جواز حملوں پر مرکوز کر دی۔ ذاتی حملے اور غیر مہذب الفاظ وہی استعمال کرتے ہیں جن کے پاس کوئی دلیل یا منطق نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ میری پریس کانفرنس کے بعد جس قسم کی تنقید صوبائی حکومت کی طرف سے آئی اس کی وضاحت ضروری ہے ۔بار بار یہ کہا گیا کہ وفاقی حکومت سندھ میں آپریشن پر ایک کوڑی بھی خرچ نہیں کر رہی۔ حقیقت یہ ہے کہ سندھ رینجرز پر اٹھنے والے نو (9)ارب کے اخراجات سالانہ وفاقی حکومت ادا کر رہی ہے ¾ سندھ میں وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیز پر اٹھنے والے اخراجات اس کے علاوہ ہیں جو کہ سارے کے سارے وفاق برداشت کرتا ہے۔ ہاں سربیا سے درآمد کی گئی ایسی سیکنڈ ہینڈ اے پی سیز کےلئے وفاق پیسہ نہیں دے گا جو نئی امریکی اے پی سیز سے بھی زیادہ ہو اور جن کے معاہدے پر ان کے اپنے آئی جی نے دستخط کرنے سے بھی انکار کر دیا ہو۔ یہ علیحدہ بات کہ اس آئی جی کو اس جرم کی پاداش میں اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ کہا یہ جا رہا ہے کہ یہ خالصتاً صوبائی مسئلہ ہے اور اس میں کسی اور کو مداخلت کا حق نہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ آپریشن صوبائی حکومت نے نہیں بلکہ وفاقی حکومت نے شروع کیا اور اس آپریشن کی سرکردگی رینجرز اور وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیز کر رہی ہیں جو وفاق کے ماتحت ہیں ¾مزید یہ کہ اس آپریشن پر سپریم کورٹ کی واضح اور خاص ہدایات ہیں جو کہ صوبائی اور وفاقی حکومت دونوں کےلئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ تنازعہ وفاق کی طرف سے شروع نہیں ہوا بلکہ اس لئے شروع ہوا کہ رینجرز کے اختیارات کی تاریخ ختم ہونے اور بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود یہ مسئلہ وقت پر حل نہیں کیا گیا اور اسے بلا وجہ لٹکایا گیا۔گذشتہ تین ہفتوں سے اس مسئلے پر تبصرے، تنقید اور بحث صوبائی حکومت کی طرف سے ہی جا ری ہے ¾ پریس کانفرنس سے پہلے وفاق کی طرف سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے بارے میں ایک ہی نقطہ اعتراض جولائی میں اٹھایا گیا جس کے نتیجے میں میری ہدایت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کمشنر کراچی کی موجودگی میں وزیرِاعلیٰ سندھ سے ملاقات کی اور آئندہ کے حوالے سے معاملات اور طریقہ کار طے ہوا۔ اس کے بعد کوئی ایسا واقعہ یا کاروائی نہیں ہوئی جس پر سندھ حکومت کو اعتراض ہو ¾اس کے باوجود یہ کہا جا رہا ہے کہ ایف آئی اے سندھ حکومت پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ نیب وفاقی حکومت کی ہدایت پر کاروائی نہیں کرتا ¾یہ ایک خودمختار اداراہ ہے ¾اس کا سربراہ حکومت اور پیپلز پارٹی کے اتفاق رائے سے مقرر ہوا ہے۔ کرپشن کے خلاف اس ادارے کی کسی کاروائی کو حکومت کے ا قدام سے تعبیر کرنا بلاجواز اور غیر مناسب ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ اس سے پہلے ایم کیو ایم، جماعتِ اسلامی، اے این پی اور سنی تحریک کے کچھ لوگ آپریشن کے دوران گرفتار ہوئے تاہم کسی نے بھی اس طرح آپریشن پر سوالات نہیں اٹھائے جسطرح سندھ حکومت نے اٹھائے بلکہ اچھی بھلی رفتار کو منجمد کر دیا ¾میں ایک بار پھر کہوں گا کہ کراچی ، سندھ اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہمیں آگے کو دیکھنا چاہیے اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر کراچی کے آپریشن کو مثبت انداز سے آگے بڑھانا چاہیے ¾ وفاق پہلے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرنے کےلئے تیار ہے۔ مگر میں یہ بھی واضح کر دوں کی ایک وزیر سے ہٹ کر میری ایک ذاتی حیثیت بھی ہے اور اگر کچھ لوگ آپریشن سے توجہ ہٹانے کی خاطر مجھ پر ذاتی یا سیاسی حملے کریں گے تو پھر میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہوں اور یہ جواب دینے سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔ الزام تراشی کرنے والوں میں یہ حوصلہ ہونا چاہیے کہ وہ اس بحث کو دلائل اور حقائق تک محدود رکھیں تب ہی قوم کو اوربالخصوص سندھ کی عوام کو معلوم ہو سکے گا کہ کون صحیح کہہ رہا ہے اور کو ن غلط۔



کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…