واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی بحریہ نے دنیا کا سب سے بڑا جنگی بحری جہاز ”اسٹیلتھ“ (ڈسٹرائر) تیار کیا ہے جسے جلد سمندر میں اتارا جائے گا جب کہ اس بیڑے کی آزمائش کینبیک دریا میں کی گئی ہے۔600 فٹ طویل اور 15 ہزار ٹن وزنی یو ایس زموالٹ نامی اس بحری جنگی جہاز کو خاص خودکار انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے جس کو آپریٹ کرنے کے لیے بہت کم عملہ درکار ہوگا۔ عظیم الجثہ جہاز کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اپنی شکل کی بنا پر یہ ریڈار اور سونار پرنظر نہیں آتا کیونکہ یہ اسٹیلتھ بحری جہاز ہے۔ جدید ترین بحری جہاز میں الیکٹرک پروپلشن نظام ہے جو اسے آگے دھکیلتا ہے اور اس کا ریڈار پر عکس بہت مدھم بنتا ہے۔ اس کے علاوہ جہاز کا عرشہ ڈھلواں بنایا گیا ہے جس سے ریڈار شعاعیں ٹکرا کر بکھر جاتی ہیں اور دشمن اسے دیکھنے سے قاصر رہتا ہے۔بحری جہاز کا ہر ایک حصہ جدید انداز میں بنایا گیا ہے اور اسی وجہ سے اس پر بے پناہ لاگت آئی ہے۔ امریکا ایسے 32 جہاز بنانا چاہتا تھا لیکن اب یہ منصوبہ صرف 3 جہازوں تک محدود کردیا گیا ہے جب کہ اس کے ایک یونٹ کی قیمت قریباً 12 ارب ڈالر ہے۔