پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیلیفورنیا میں حملہ آور مشتبہ افراد کی تفصیلات سامنے آ گئیں

datetime 3  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سان برنارڈینو(نیوز ڈیسک)امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سوشل سروس سینٹر میں 14 افراد کی ہلاکت میں مبینہ طور پر ملوث دو مشتبہ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ذہنی مسائل اور بیماریوں کا شکار افراد کی مدد کے مرکز پر بدھ کی صبح ہونے والے حملے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان مشتبہ افراد میں 28 سالہ سید رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ ساتھ تاشفین ملک شامل ہیں۔امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور دہشت گردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا۔بدھ کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقامی پولیس کے سربراہ جیرڈ برگوان نے بتایا کہ ابتدائی اندازوں کے برعکس حملہ آوروں کی تعداد دو ہی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں افراد خودکار رائفلوں سے مسلح اور جنگی لباس میں ملبوس تھے اور انھوں نے سینٹر کی عمارت میں تین پائپ بم بھی نصب کیے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔فورس نے ساں برنارڈینو کے نواح میں ریڈ لینڈز کے علاقے میں رضوان فاروق کے ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا جہاں سے تعاقب کا آغاز ہوا،انھوں نے کہا کہ اطلاعات کی بنیاد پر انسدادِ دہشت گردی کی فورس نے ساں برنارڈینو کے نواح میں ریڈ لینڈز کے علاقے میں رضوان فاروق کے ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا جہاں سے تعاقب کا آغاز ہوا۔پولیس افسر کا کہنا تھا حملے کے کچھ دیر بعد پولیس نے تعاقب کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں جن دو مشتبہ افراد کو ہلاک کیا ان میں 28 سالہ سید رضوان فاروق امریکہ میں ہی پیدا ہوئے تھے اور مقامی کاؤنٹی کے محکمہ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔پولیس کے مطابق ان کی ساتھی خاتون کے بارے میں نام اور عمر کے علاوہ مزید معلومات فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔پولیس افسر نے بتایا کہ ابتدائی تفیش سے پتہ چلا ہے کہ رضوان فاروق اس تقریب میں شریک تھے جسے بعد میں انھوں نے مبینہ طور پر نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ بتایا گیا ہے کہ رضوان تقریب سے غصے کی حالت میں جاتے دیکھے گئے تھے۔ان لینڈ ریجنل سینٹر نامی سماجی مرکز کی صدر میبتھ فیلڈ کے مطابق جب حملہ ہوا تو ادارے کے کانفرنس ایریا میں ایک تقریب جاری تھی جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے جنھیں پولیس نے حملے کے بعد وہاں سے نکالا۔امریکی صدر براک اوباما نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ ’اس قسم کی فائرنگ کے واقعات دنیا میں کہیں اور نہیں ہوتے جتنے اس ملک میں ہوتے ہیں۔ ایسے تمام حادثات کو ختم کرنے کے لیے نہ سہی لیکن کم از کم ان میں کمی لانے کے لیے کچھ ایسے اقدامات ہیں جو ہم کر سکتے ہیں۔‘یہ امریکہ میں سنہ 2012 میں کنیٹیکٹ کے سکول میں فائرنگ سے 26 ہلاکتوں کے بعد اس قسم کا سب سے ہلاک خیز واقعہ ہے۔امریکہ میں اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور چند روز قبل ہی کولوراڈو سپرنگز نامی شہر میں بھی خاندانی منصوبہ بندی کے ایک کلینک میں ہونے والی فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…