جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

تیاریاں مکمل، فوج طلب

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تار یخ کے پہلے بلدیاتی انتخابات (آج)پیر کو ہوں گے جن میں، 6 لاکھ 76 ہزار 795ووٹر آئندہ 4سال کے لئے 2407امیدواروں میں سے 50یونین کونسلوں میں اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے ،انتخابات کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور حساس ترین علاقوں میں فوج کو بھی طلب کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے، 40لاکھ بیلٹ پیپرز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران کے حوالے کر دیئے گئے ہیں، 30نومبر کو اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں میں عام تعطیل ہو گی، پریذائیڈنگ آفیسران کو مجسٹر یٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق ضلع اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات میں 2407 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جبکہ 6 لاکھ 76 ہزار 795 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 899 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 9 ہزار 896 ہے۔ کل 640 پولنگ اسٹیشنوں میں سے 261 مردوں، 256 خواتین اور 123 پولنگ اسٹیشن مرد و خواتین کے لئے مشترک ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے 2156 پولنگ بوتھ میں سے 1121 مرد اور 1035 خواتین کے لئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن نے 640 پریزائیڈنگ افسران، 6468 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور 2156 عملہ کے دیگر اہلکار تعینات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر یونین کونسل کی 13 نشستوں کے لئے چھ مختلف قسم کے بیلٹ پیپرز استعمال کئے جائیں گے ۔ ووٹرز چیئرمین کی نشست کے لئے سبز بیلٹ پیپر اور جنرل نشستوں کے لئے سفید بیلٹ پیپرز استعمال کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو تمام 640 پولنگ اسٹیشنوں پر بروقت پولنگ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پولنگ صبح ساڑھے 7 بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی۔ ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا وقت 9 گھنٹے سے بڑھا کر 10 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ عملہ کو بھی بروقت پولنگ اسٹیشن پہنچنے کی ہدایت کی ہے تاکہ پولنگ بروقت شروع کرائی جا سکے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تاریخ میں پہلی بار نصف صدی بعد 30 نومبر کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ یہ موجودہ حکومت کی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور عوام کو بااختیار بنانے کے عزم کا عکاس ہے۔ 1993ءمیں ضلع اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کرائے گئے تاہم شہری علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے تحت لوگوں کی نمائندگی کیلئے کوئی ضلع کونسل اور میٹرو کارپوریشن نہیں تھی۔ ہر یونین کونسل میں چیئرمین، وائس چیئرمین، 6 جنرل ممبرز، دو خواتین ممبرز، ایک کسان/مزدور ممبر، ایک یوتھ رکن اور ایک غیر مسلم رکن سمیت 13 نمائندے منتخب کئے جائیں گے۔ چیئرمین اور وائس چیئرمین کا پینل ہو گا۔ ہر یونین کونسل میں چھ جنرل ممبر ہونگے۔ ہر یونین کونسل کو چھ و ارڈز میں تقسیم کیا گیا ہے ہر وارڈ سے ایک جنرل ممبر منتخب کیا جائے گا۔ خواتین ممبران کے ہر یونین کونسل میں دو وارڈ ہونگے اور ہر وارڈز سے ایک خاتون رکن منتخب کی جائے گی۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میئر اور ڈپٹی میئرکیلئے50 یونین کونسلوں کے منتخب چیئرمین ووٹ دیں گے، 16اراکین کا انتخاب بھی یہ نمائندے کریں گے۔ ان میں دو کسان/مزدور، نوجوان اور غیر مسلم رکن اور ایک ٹیکنو کریٹ شامل ہیں۔الیکشن کمیشن نے یونین کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے امیدواروں کیلئے اخراجات کی مد میں ایک لاکھ روپے اور جنرل سیٹ اور دیگر ممبران کیلئے اخراجات کی حد 30 ہزار روپے مقرر کی ہے۔ کمیشن نے انتخابات کے انعقاد کیلئے 10 ریٹرننگ افسران تعینات کئے ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان یقینی بنانے کیلئے انتخابات کے روز فوج اور رینجرز اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔صحافیوں کوالیکشن کمیشن نے ایکریڈٹیشن کارڈز جاری کئے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…