اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2015 |

لاہور (آئی این پی )اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں نکلسن روڈ پر واقع 60 سال پرانی جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ جاری کرنے کے خلاف نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ اور گرد و نواح کے تاجروں اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے دوسرے جمعہ کو بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد طلبائ، وکلائ، تاجروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد روڈ پر نکل آئے اور ریلی کی صورت میں لاہور ہوٹل چوک میں پہنچ کر زبردست احتجاج کرتے ہوئے علامتی دھرنا دیا گیا اور مسجد کی شہادت کے حکم نامہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پرزبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر متبادل جگہ کی فراہمی تک مسجد کی شہادت نامنظور نامنظور کے مطالبات درج تھے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگرجامع مسجد المنور نکلسن روڈ کو شہید کر دیا گیا تو مسجد کے گردو نواح کے پانچ وقت کے سینکڑوں نمازی اس نعمت سے محروم ہوجائیں گے اور ان کے لیے نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی مشکل ہوجائے گی۔ جس طرح میٹرو بس کے روٹ میں آنے والی مساجد کو متبادل جگہیں فراہم کی گئیں تھیں ہمیں بھی فراہم کریں بصورت دیگر ہم حکومتی انتظامیہ کو مسجد شہید کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر مسجد کو شہید کیاجانا اتنا ہی ضروری ہے تو حکومت اسے متبادل جگہ پر تعمیر کر کے دے تاکہ نکلسن روڈ ، میکلوڈ روڈ ، سلائی مشین مارکیٹ ،ٹیگور پارک، قلعہ گجر سنگھ ، حاجی کیمپ اور گرد و نواح کے نمازیوں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہ آئے اور نماز جیسے اہم فریضے کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مظاہرے سے خطیب جامع مسجد المنور مولانا طاہر طیب بھٹوی ، مسجد انتظامیہ کے سربراہ حاجی کرامت اللہ ، حاجی محمد سعید، حاجی یونس ،مولانا بشیر احمد خاکی ، حاجی عبد الرﺅف اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ خوش آئند ہے لیکن اس کی آڑ میں جامع مسجد المنور کو شہید کرنے کا حکم نامہ قابل مذمت ہے۔ نمازیوں کو مسجد سے محروم کرنا ظلم ہے۔ اگر تاریخی عمارتوں کو ورثہ قرار دے کر انہیں محفوظ کیا جاسکتا ہے تو 60 سال سے قائم اس مسجد کو بھی محفوظ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سے دوہزار نمازی اس مسجد میں نماز جمعہ کے اہم فریضے کو ادا کرتے ہیں جن کے لیے کوئی متبادل بندوبست موجود نہیں ہے۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خادم حرمین الشریفین تو مساجد کو نہ صرف تعمیر کرتے ہیں بلکہ ان میں وقتاً فوقتاً توسیع بھی کرتے ہیں لیکن آپ کیسے خادم اعلیٰ ہیں جو ساٹھ سال سے قائم مسجد کو شہید کرنے کے درپے ہیںخدارا مسجد کا احترام ملحوظ رکھا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…