اسلام آباد (نیوزڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کو یہاں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر عدالت نے مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کرنے کے حوالے سے ریکارڈ جمع نہ کرانے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ شجاعت عظیم پہلے مشیر تھے اب وزیراعظم کے معاون خصوصی ہیں جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کھیلنا بند کریں، بتایا جائے کہ کیا شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہوا تھا جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ 1979ءمیں شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہوا تھا جس پر جسٹس امیر ہانی نے استفسار کیا کہ سزایافتہ شخص کو کیسے کوئی عوامی عہدہ دیا جاسکتا ہے؟جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ عدالت کیس کو موخر کرنے کے بجائے وزیراعظم کو نوٹس جاری کرےگی، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ندیم حسن آصف تمام ریکارڈ کے ساتھ حاضر ہوں بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔
مزید پڑھئیے:ریحام خان کے کمرے سے کیا نکلا ؟ ایک سینئر تجزیہ کار نے ہر راز سے پردا ہٹا دیا
دیکھئیے کس طرح عمر اکمل نے پورے پاکستان کو شرمندگی میں مبتلا کر دیا