اسلام آباد(نیوزڈیسک) شریف خاندان میں اقتدارکی جنگ شروع ،حکمران جماعت دوحصوں میں تقسیم ہونے کاخدشہ پیداہوگیا۔شریف خاندان میں دراڑیں پڑنے کے ساتھ ہی مسلم لیگ ن بھی دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے‘ حکمران جماعت کا ایک دھڑا مریم نواز جبکہ دوسرا دھڑا حمزہ شہباز شریف کی زیر نگرانی موجود ہے۔ آن لائن کو ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف خاندان کے اندر حکمرانی کی جنگ شروع ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھبھڑک رہی ہے۔ شریف خاندان کی خواتین اس جنگ میں پیش پیش ہیں جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف کوششوں کے باوجود خاندان کے اندر طاقت کے حصول کی جنگ ختم نہیں کرائی جا سکی ہے۔ حمزہ شہباز شریف کو شریف خاندان کے اکثریتی افراد نے اپنی حمایت کا یقین دلا رکھا ہے جبکہ مریم نواز کو شریف خاندان سے شدید مخالفت کا سامنے ہے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے متعدد رہنما جس میں چوہدری نثار علی خان‘ احسن اقبال‘ خواجہ سعد رفیق‘ رانا ثناء اللہ‘ سردار مہتاب عباسی‘ سردار ایاز صادق کے علاوہ لاہور کے متعدد مسلم لیگی رہنما سہباز شریف کے فرزند حمزہ شہباز شریف کی حمایت کر رہے ہیں اور حمزہ شہباز شریف کو نواز شریف کے بعد مسلم لیگ ن کا سربراہ دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ دوسری طرف خواجہ آصف‘ عابد شیر علی‘ اسحاق ڈار‘ مشاہد اللہ‘ چوہدری شیر علی وغیرہ مریم صفدر نواز کو حکمران جماعت کا نیا لیڈر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف کے مابین اختلافات کی خلیج اس حد تک وسیع ہو چکی ہیں کہ دونوں نے کئی ماہ سے ایکد وسرے سے بات تک نہیں کی ہے۔ آن لائن کو پارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف خاندان کے اندر سامنے آنے والی تقسیم پر انتہائی پریشان ہیں اور اس تقسیم کو ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مریم نواز نے حمزہ شہباز اور اس کے گروپ کو نیچا دکھانے کے لئے اپنی قریبی لوگوں جن میں شیر علی سرفہرست ہیں کو خصوصی ٹاسک دیا ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کی بیورو کریسی کو بھی ہدایات دی جا چکی ہیں کہ مریم نواز کے احکامات کے بعیر کسی کا کوئی حکم نہ مانا جائے۔ ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کی طرفداری کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کو فنڈز جاری کرنے میں مشکالت پیدا کی جا رہی ہیں۔