اسلام آباد (نیوز ڈ یسک)بھارت کے صوبہ پنجاب کے ضلع فتح گڑھ صاحب کے ایک دیہی علاقے میں بین المذاہب ہم آہنگی کی شاندار مثال سامنے آئی ہے، جہاں ایک بزرگ سکھ خاتون نے مسجد کی تعمیر کے لیے اپنی ذاتی زمین وقف کر دی، جبکہ سکھ اور ہندو برادری نے مالی معاونت فراہم کی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ واقعہ جکھوالی نامی گاؤں میں پیش آیا، جہاں اکثریتی آبادی سکھوں پر مشتمل ہے، تاہم ہندو اور مسلمان خاندان بھی کئی برسوں سے وہاں مقیم ہیں۔ گاؤں میں گوردوارہ اور مندر تو موجود تھے، لیکن مسجد نہ ہونے کے باعث مسلم رہائشیوں کو عبادت کے لیے دوسرے گاؤں کا رخ کرنا پڑتا تھا۔
زمین عطیہ کرنے والی 75 سالہ بی بی راجندر کور کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے مسلمان پڑوسیوں کو درپیش مشکلات دیکھ کر تقریباً پانچ مرلے زمین مسجد کی تعمیر کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کے پوتے ستنام سنگھ کے مطابق گاؤں کے سکھ، ہندو اور مسلمان خاندان طویل عرصے سے باہمی احترام اور تعاون کے ساتھ رہ رہے ہیں اور ہر مذہبی موقع پر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔رپورٹس کے مطابق یہ زمین بی بی راجندر کور کی ملکیت تھی، جسے باقاعدہ قانونی کارروائی کے بعد مسلم کمیٹی کے نام منتقل کر دیا گیا۔ گاؤں کے پنچ اور خاندان کے ایک فرد مونو سنگھ نے بتایا کہ چونکہ سرکاری زمین مذہبی عمارت کے لیے مختص نہیں کی جا سکتی تھی، اس لیے ذاتی زمین عطیہ کرنا ہی واحد حل تھا۔مسجد کمیٹی کے سربراہ کالا خان نے اس اقدام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان تعلقات قابلِ مثال ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسجد کی تعمیر آئندہ فروری تک مکمل ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ، ہندو اور مسلم برادریوں نے دل کھول کر چندہ دیا ہے اور اب تک تقریباً ساڑھے تین لاکھ بھارتی روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔















































