اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے لیے اب چہرے کی شناخت لازمی

datetime 13  دسمبر‬‮  2025 |

کراچی(این این آئی)اسٹیٹ بینک نے ملک بھر کی ایکسچینج کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یکم جنوری 2025 سے غیرملکی کرنسی کی خرید و فروخت کرنے والے شہریوں کی بائیومیٹرک کے ساتھ ساتھ فیشل ریکگنیشن(چہرے کی شناخت)کے ذریعے بھی لازمی تصدیق کریں۔چہرے کی شناخت کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی بھی شخص اگر غیرملکی کرنسی خریدنے یا منی ایکسچینج پر فروخت کرنے آئے گا تو اس کی بائیومیٹرک کے ساتھ ساتھ نادرا کے فیشل ریکگنیشن سسٹم کے ذریعے شناخت کی تصدیق بھی لازمی کی جائے گی۔اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں غیرقانونی کرنسی کے لین دین کی روک تھام کے ساتھ ساتھ نادرا اور سٹیٹ بینک کے پاس کرنسی خریدنے یا فروخت کرنے والے تمام افراد کا مکمل اور مستند ریکارڈ یقینی بنانا ہے۔

اسٹیٹ بنک نے ایک باضابطہ سرکلر کے ذریعے منی چینجرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تمام برانچوں میں ہائی ریزولوشن کیمرے نصب کریں جو نادرا کے سسٹم سے منسلک ہوں، تاکہ شناخت کے عمل کو فوری، محفوظ اور موثر بنایا جا سکے۔اس وقت منی چینجرز بائیومیٹرک نظام پر عمل تو کر رہے ہیں، مگر اس میں کچھ نرمی موجود ہے جیسے 2500 ڈالر تک کے بدلے پاکستانی روپے لیتے وقت شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں، جبکہ 2500 ڈالر سے اوپر صرف شناختی کارڈ کی کاپی لازمی ہے۔اس کے علاوہ پانچ ہزار ڈالر سے زائد کی رقم کے لیے فنڈز کے ماخذ اور مقصد کی دستاویزات فراہم کرنا ضروری ہے، تاہم غیرملکی کرنسی خریدنے والے ہر شہری کے لیے بائیومیٹرک تصدیق اور متعلقہ دستاویزات پہلے ہی لازمی تھیں۔

اب اسٹیٹ بینک چاہتا ہے کہ ہر قسم کے کرنسی کے لین دین، رقم کی حد سے قطع نظر، پر بائیومیٹرک اور فیشل ریکگنیشن دونوں لازمی ہوں۔اس معاملے پر چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے غیرملکی کرنسی حاصل کرنے والے تمام افراد کی بائیومیٹرک تصدیق کی جا رہی ہے، لیکن سسٹم کی بعض کمزوریوں کی وجہ سے بعض شہریوں کی تصدیق مکمل نہیں ہو پاتی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہدایات میں یہ واضح نہیں کہ یہ نظام صرف کرنسی خریدنے والوں کے لیے ہوگا یا فروخت کرنے والوں کے لیے بھی، اور نہ ہی کسی رقم کی حد کا ذکر ہے، جس پر ہم سٹیٹ بنک سے مزید وضاحت کی درخواست کریں گے۔



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…