اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد میں اسکوٹی حادثے میں جان گنوانے والی دو لڑکیوں کے ورثا نے ملزم کو معاف کر دیا، جس کے بعد مقدمہ ختم کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کے روبرو ملزم ابوذر کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں متاثرہ خاندانوں نے ملزم کو معافی دے دی اور صلح کی تحریری تصدیق عدالت میں پیش کی۔ایک مرحومہ کے بھائی نے عدالت میں بیان دیا جبکہ اس کی والدہ کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ ہوا۔
دوسری لڑکی کے والد نے بھی عدالت میں پیش ہو کر معافی کا اعلان کیا۔صلح کے بعد عدالت نے کیس نمٹا دیا اور ملزم ابوذر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم دے دیا۔چند روز قبل شاہراہِ دستور پر سیکرٹریٹ چوک کے قریب ایک تیز رفتار گاڑی نے اسکوٹی کو ٹکر ماری تھی، جس کے نتیجے میں اسکوٹی پر سوار دو خواتین، ثمرین اور تابندہ، موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھیں۔ واقعے کا مقدمہ ثمرین کے بھائی کی درخواست پر تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈرائیور ابوذر کو حراست میں لیا اور عدالت سے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم کے پاس ڈرائیونگ لائسنس اور شناختی کارڈ موجود نہیں تھا، اور اس نے اعتراف کیا کہ وقوعہ سے کچھ دیر قبل وہ سنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا، اسی دوران غفلت اور تیز رفتاری کے باعث حادثہ پیش آیا۔جاں بحق لڑکی تابندہ کے والد غلام مہدی نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ جج صاحب خود ان کے گھر تعزیت کے لیے آئے اور اس بات کو تسلیم کیا کہ ملزم کی غلطی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت میں کسی قسم کی دیت یا مالی معاملہ زیرِ بحث نہیں آیا، صرف ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی نے حال ہی میں سیکنڈ ایئر مکمل کیا تھا، وہ گھر والوں کی مددگار تھی، اور اس کا بچھڑ جانا ان کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔















































