اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ان کی بہن عظمیٰ خان کی ملاقات کے بعد اہم نکات سامنے آئے ہیں۔ عظمیٰ خان اور علیمہ خان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ عمران خان نے کسانوں پر ہونے والے مبینہ ظلم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مختلف مافیاز اور مینڈیٹ چھیننے والوں کے خلاف آزادی کی جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے۔عظمیٰ اور علیمہ کے مطابق عمران خان نے گفتگو میں کہا کہ قوم کو آواز اٹھائے بغیر کوئی راستہ نہیں ملے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کی طبیعت تو بہتر ہے مگر وہ سخت غصے اور ناراضی کی کیفیت میں تھے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ انہیں طویل عرصے سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق جیل میں ذہنی دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان آٹھ ماہ سے تنہائی میں رکھے جانے پر شدید برہم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو سیاسی ملاقاتیں منسوخ کی جا رہی ہیں، جبکہ عمران خان نے سہیل آفریدی کو پارٹی میں متحرک کردار دینے کی ہدایت کی ہے۔ شاہد خٹک کو پارلیمانی لیڈر کے طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ بھی عمران خان نے کیا۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے این ڈی یو کے پروگرام میں کچھ رہنماؤں کی شرکت پر بھی ناراضی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد جو “دونوں اطراف کھیل رہے ہیں” ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ عمران خان نے بعض رہنماؤں کو میر جعفر اور میر صادق جیسی مثالوں سے تشبیہ بھی دی۔عظمیٰ خان کے بقول عمران خان نے افغانستان کی صورتحال اور افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے افغانستان کو دھمکیاں دی گئیں اور پھر حملے کیے گئے، جبکہ ملک میں موجود افغان خاندانوں کے ساتھ بھی سخت رویہ اپنایا جا رہا ہے۔گفتگو میں یاسمین راشد کی حراست کا ذکر بھی آیا۔
عظمیٰ خان نے کہا کہ وہ کینسر سروائیور ہیں پھر بھی انہیں جیل میں رکھا گیا ہے اور ان کی اپنے گھر والوں سے ملاقات تک نہیں ہو رہی۔علیمہ اور عظمیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح ہدایات دی ہیں کہ پارٹی عدالتی کورس اختیار کرے، اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کے سامنے احتجاج کرے اور اپوزیشن لیڈر کے نوٹیفکیشن کے لیے دباؤ بڑھایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو تحریک کی قیادت سونپی گئی ہے۔پریس کانفرنس میں مزید کہا گیا کہ اگر عدالتی احکامات کے باوجود ملاقاتیں نہ کرائی گئیں تو منگل کو عمران خان کے اہلِ خانہ دھرنا دیں گے جبکہ جمعرات کو پی ٹی آئی کے رہنما احتجاج کریں گے۔















































